[]
ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑا اور وہ نجی قیام گاہ کے اپنے بیڈروم میں فرش پر پڑے دستیاب ہوئے۔
ایکسپریس یوکے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کریملن میں ہی کام کرنے والے ایک شخص کی جانب سے چلائے جانے والے ایک ٹیلیگرام چینل نے اس واقعے کی اطلاع دی ہے جس میں کہا گیا کہ روسی صدر کو گارڈس نے بیڈ روم کے فرش پر پڑا پایا اور جب وہ ان کے قریب پہنچے تو پوٹن آنکھیں گھمارہے تھے۔
ڈاکٹروں کو فوری طور پر بلایا گیا اور بعد میں انہوں نے 71 سالہ روسی صدر کو دل کا دورہ پڑنے کی تصدیق کی۔
اس کے بعد پوتن کو اپارٹمنٹ میں بنائی گئی ایک خصوصی طبی سہولت میں منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی انتہائی نگہداشت کی جارہی ہے۔ ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اطلاع ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جبکہ پوتن کی صحت کے بارے میں مسلسل قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔
ٹیلیگرام چینل جنرل ایس وی آر، جو مبینہ طور پر ایک سابق روسی لیفٹیننٹ جنرل کے زیر انتظام ہے، نے ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سیکیورٹی افسران نے جو رہائش گاہ میں ڈیوٹی پر تھے، صدر پوٹن کے بیڈروم سے گرنے کی آوازیں سنیں۔
دو سیکورٹی افسران فوری طور پر صدر کے بیڈ روم میں داخل ہوئے اور انہوں نے دیکھا کہ پوٹن بیڈ کے قریب فرش پر پڑے ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ایک میز الٹ گئی ہے۔
اسی دوران کریملن نے صدر روس ولادیمیر پوٹن کی صحت کے بارے میں تمام اطلاعات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ یہ سب افواہیں ہیں۔ صدر ولادیمیر پوتن پوری صحت مند اور چاق و چوبند ہیں اور دل کا دورہ پڑنے کی اطلاعات گمراہ کن ہیں۔
صدر روس چاق و چوبند
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کے ساتھ معمول کی بریفنگ کے دوران اس دعوے کی تردید کی کہ صدر باڈی ڈبلز استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے اسے مضحکہ خیز دھوکہ قرار دیتے ہوئے ان افواہوں کو مسترد کردیا۔
صحافیوں نے ایک روسی ٹیلی گرام چینل کی ایک غیر تصدیق شدہ رپورٹ کی بنیاد پر پوتن کی صحت کے بارے میں دریافت کیا تھا۔ بالخصوص مغربی ذرائع ابلاغ نے اس رپورٹ کو فوری طور پر نشر کیا تھا جس میں بتایا گیا کہ صدر روس کی صحت سے متعلق اتوار کی شام اہم واقعہ پیش آیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر روس کی صحت کے بارے میں وقتآ فوقتاً یہ اطلاعات آتی رہتی ہیں کہ وہ ٹھیک نہیں ہیں اور ان کے ساتھ کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ حال ہی میں ان کو کینسر لاحق ہونے کی اطلاع بھی دی گئی تھی تاہم یہ اطلاعات امریکی و یوروپی ذرائع ابلاغ کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں جس کی کریملن ہمیشہ تردید کرتا ہے۔