[]
یروشلم: اختلافات کو پرے رکھتے ہوئے اسرائیل کے اعلیٰ قائدین نے ایمرجنسی قومی متحدہ حکومت کی تشکیل کے امکان پر تبادلہئ خیال کیا تاکہ حماس کے غیرمعمولی حملے سے پیدا پیچیدہ صورتحال سے نمٹاجاسکے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامن نتن یاہو اور اپوزیشن قائد ایرلیاپڈ اور بینی گانٹز نے ہفتہ کے دن تبادلہ خیال کیا۔ اخبارحارث نے یہ اطلاع دی۔ دونوں اپوزیشن قائدین نے متحدہ حکومت میں شمولیت پر آمادگی ظاہرکی لیکن ایرلیاپڈکو بن یامن حکومت کے دو وزراء سے اختلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں کو ہٹانا ہوگا جبکہ بینی گانٹزنے کہا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں۔ کہاجاتا ہے کہ نتن یاہو نے دونوں قائدین کو اپنی حکومت میں شمولیت کی پیشکش کی۔ انہوں نے اس کے لئے 1967ء کی جنگ کی مثال دی۔
اپوزیشن قائد ایرلیاپڈ نے تاہم کہا کہ متحدہ حکومت بنانے کی پیشکش ان کی طرف سے آئی تھی‘ نتن یاہو کی طرف سے نہیں۔ گذشتہ برس دسمبر میں نتن یاہو کے اقتدار پر لوٹنے سے قبل ایرلیاپڈ اسرائیل کے وزیراعظم تھے۔
سابق وزیردفاع بینی گانٹز نے کہا کہ وہ سیکیوریٹی صورتحال کے مدنظر بننے والی حکومت میں شمولیت پر غورکررہے ہیں۔ وہ سابق میں اسرائیلی فوج کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
کہاجاتا ہے کہ ایرلیاپڈ نے وزیراعظم نتن یاہو سے کہا کہ اس ایمرجنسی میں سارے اختلافات پرے رکھنے پر آمادہ ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ ایک پروفیشنل ایمرجنسی حکومت مختصرمدت کے لئے بنے جو موجودہ دشوار وپیچیدہ صورتحال سے نمٹ سکے۔
ایک بیان میں لیاپڈ نے کہاکہ نتن یاہوجانتے ہیں کہ ان کی کٹر اور نااہل کابینہ جنگ سے نہیں نمٹ سکتی۔ ایمرجنسی حکومت ہمارے دشمنوں پر واضح کردے گی کہ اسرائیلی شہریوں کی اکثریت حکومت اور فوج کے ساتھ ہے۔