[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حسین سالاریہ نے بدھ کے روز کہا کہ رواں سال (مارچ 2023) کے آغاز سے ملک کے 10 سالہ خلائی وژن پلان کے مطابق کچھ اقدامات کیے گئے ہیں۔
ہم نے پہلے ہی کئی مائیکرو اور منی سیٹلائٹس کی کنسٹریکشن شروع کر دی ہے۔
پارس 2 اور پارس 3 سیٹلائٹس بنانے کا منصوبہ وزارت دفاع اور خلائی تحقیق کے ادارے کی الیکٹرانک انڈسٹریز آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر شروع کر دیا گیا ہے۔
پارس 2 کی مینوفیکچرنگ کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے جب کہ پارس 3 ابتدائی ڈیزائن کے مرحلے میں ہے۔” سالاریہ نے یہ بھی کہا کہ ناہید 2 سیٹلائٹ کے پروٹوٹائپ کی نقاب کشائی کی گئی ہے اور لانچ کے لیے تیار حتمی ماڈل سال کے آخر یا اگلے سال کے شروع میں تیار جائے گا۔ “سیٹیلائٹ کم اونچائی پر مواصلاتی خدمات فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ناہید 3 کا ڈیزائن اور تعمیراتی منصوبہ بھی ترتیب پا چکا ہے اور ایجنڈے میں شامل ہے۔
ایران کے خلائی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ریڈار کلاس سینسنگ سیٹلائٹ کی صنعت سازی شروع ہو گئی ہے
سالاریہ نے یہ بتاتے ہوئے کہ سینسنگ ریڈار سیٹلائٹ کسی بھی موسمی حالت میں زمین کی سطح سے سینسنگ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کہا اسلامی جمہوریہ ایران آنے والے مہینوں میں کئی سیٹلائٹس خلا میں بھیجے گا جو کے قریب ترین مدار (LEOs) میں گردش کریں گے۔
انہوں نے کہا: ہم اگلے چھ مہینوں کے اندر مدار اور ذیلی مدار میں سیٹلائٹ لانچنگ ٹیسٹ شروع کریں گے جو کہ خلائی ریسرچ اور ڈویلپمنٹ پروگراموں کی بدولت ممکن ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں کے باوجود ایران نے سویلین خلائی پروگرام میں بڑی پیش رفت کی ہے۔
یہ دنیا کے ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہے جو مصنوعی سیارہ تیار کرنے اور لانچ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
27 ستمبر کو ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس نے مقامی امیجنگ سیٹلائٹ نور-3 کو کامیابی کے ساتھ مدار میں چھوڑا۔ نور-3 کو سیٹلائٹ کیریئر قاصد کے ذریعے لانچ کیا گیا اور اسے زمین کی سطح سے 450 کلومیٹر کی بلندی پر مدار میں چھوڑ دیا گیا۔
ایران کے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر عیسیٰ زارع پور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنی ایک پوسٹ میں خبر دی ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے ماہرین کی کوششوں سے نور-3 امیجنگ سیٹلائٹ کو ایرانی قاصد سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے زمین سے 450 کلومیٹر کی بلندی پر مدار میں کامیابی کے چھوڑا گیا۔