[]
لکھنو: اترپردیش کے شاہجہاں پور سے تعلق رکھنے والے ایک مسلم نوجوان شہباز کو اس وقت گولی ماردی گئی جب پولیس اسے مقامی عدالت کو منتقل کررہی تھی۔ پولیس کو اس پر پروفیسر الوک گپتا کے قتل اور ان کے دیگر کئی ارکان خاندان کو جاریہ ہفتہ کے اوائل میں ڈکیتی کے دوران زخمی کردینے کا شبہ تھا۔
یوپی پولیس کاالزام ہے کہ انہوں نے اپنے دفاع میں اسے گولی ماردی کیونکہ وہ تحویل سے فرار ہونے اور پولیس پر فائرنگ کرنے کی کوشش کررہاتھا۔
شہباز پر جس واقعہ میں ملوث ہونے کا الزام تھا وہ جاریہ ہفتہ منگل کی صبح اس ٹاون کے کاٹرا علاقہ میں اس وقت پیش آیاتھا جب چوروں کاایک گروپ ایک تاجر اور اسسٹنٹ پروفیسر آلوک گپتا کے مکان میں گھس گیاتھا۔ گپتا خاندان نے جب مشتبہ ملزمین کو روکنے کی کوشش کی تو وہ تشدد پر اُتر آئے اور انہیں چاقو گھونپنا شروع کردیا۔
آلوک گپتا پڑوسی ضلع بریلی میں علاج کے دوران زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔ دیگر زخمی ارکان خاندان ہنوز زیر علاج ہیں۔ گپتا کے قتل کے بعد اس علاقہ میں احتجاج شروع ہوگیا۔ اس علاقہ کے تاجرین کی کثیر تعداد گپتا کی رہائش گاہ پر جمع ہوگئی اور پولیس سے فوری کارروائی کرنے کامطالبہ کیاگیا۔
مقامی تاجرین کی یونین نے اطراف واکناف کے تمام دکانات بند کرادینے کی دھمکی دی۔ اطلاعات کے مطابق ہجوم نے ملزمین کے مکانات کو بلڈوزرس کے ذریعہ منہدم کردینے کا بھی مطالبہ کیا۔ بریلی کے آئی جی پولیس راکیش سنگھ ہجوم سے خطاب کرنے وہاں پہنچے اور انہیں تیقن دیا کہ قتل کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بعدازاں پولیس نے ملزم شہباز کو گرفتار کرلیا جو کاٹرا میں محلہ سرائے کاساکن تھا۔ انہوں نے مبینہ طور پر اس کے قبضہ سے قتل کا آلہ بھی برآمد کرلیا۔ شہباز کو طبی معائنہ کے بعد عدالت لے جایا جارہاتھا اچانک ایک آورہ جانور نے پولیس جیپ کا راستہ روک دیا۔
گاڑی کا توازن بگڑ گیا۔انسپکٹر مینا نے بتایا کہ شہباز نے فرار ہونے کی کوشش کی اور پولیس عہدیداروں پر فائرنگ بھی کی۔ جوابی کارروائی میں وہ ماراگیا۔ مقامی چینل کی اطلاع کے مطابق دوسرا مشتبہ ملزم شہروز بھی فائرنگ میں زخمی ہوگیا لیکن پولیس نے اس کی تردید کی۔