نوح فسادات معاملہ: مقیم عالم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری

[]

نئی دہلی: نوح(میوات) فساد میں گرفتار مقیم عالم (52) کی ضمانت درخواست آج نوح ایڈیشنل سیشن عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو پچاس ہزار رپئے کے مچلکہ پر ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔

ملزم مقیم عالم کو صدر جمعیۃ علماء ہندحضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق ملزم مقیم عالم کو پولس نے ایف آئی آر نمبر 252-2023میں ملزم نامزد کیاتھا۔

پولیس نے ایف آئی آر 1/ اگست 2023 جو رجسٹر کی تھی۔ ملزم مقیم عالم کی ضمانت کی عرضی ایڈوکیٹ شوکت علی اور ایڈوکیٹ ناجد خان نے داخل کی تھی۔ملزم کے خلاف نوح پولس نے تعزیرات ہند کی دفعات148/149/332/353/186/307/295Aاور آرمس ایکٹ کی دفعات25/54/59کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

سیشن عدالت کے جج سندیپ کمار دگل کے روبرو ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شوکت علی نے ملزم کے دفاع میں دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں ہے اور نہ ہی ملزم کی شناخت کسی نے کی ہے نیز حادثہ کے وقت ملزم نوح شہر میں نہیں تھا۔

پیشے سے ڈرائیور مقیم عالم کا تعلق فیروز پور نمک سے ہے۔ ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شوکت علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے پاس گروگرام آنے جانے کا ٹول ناکہ کا ٹکٹ ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حادثہ کے وقت ملزم نوح میں تھا ہی نہیں اس کے بعد بھی پولس نہ صرف اسے ملزم نامزد کردیا بلکہ گرفتار بھی کرلیا۔

ایڈوکیٹ شوکت علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ پولس کو ملزم کے خلاف تفتیش میں کیا ثبوت ملے اور ملزم نے فساد میں کیا کردار ادا کیا تھا اس کا کہیں ذکر نہیں ہے نیز ملزم کے قبضہ سے پولس کو کوئی قابل اعتراض چیز بھی نہیں ملی۔

اسی طرح ملزم پر فائرنگ کرنے کا الزام بھی نہیں ہے اس کے باوجود اس پر آرمس ایکٹ لگا دیا گیا۔ایڈوکیٹ شوکت علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے والد کی جانب سے ایس پی نوح کو ملزم کی بے گناہی کا ثبوت اور اسے رہا کیئے جانے کی درخواست دی گئی ہے۔

 لیکن اس درخواست پر نوح پولس نے ابھی کارروائی نہیں کی ہے، ملزم ایک ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے،پولس کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔

ایڈوکیٹ شوکت علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا نیز ملزم کے جیل جانے سے اس کے اہل خانہ کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے لہذا ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیا جائے۔

ملزم کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے مخالفت کی اور کہا کہ حادثہ کے وقت عرضی گزار نوح میں موجود تھا اور اس نے پتھر بازی کی تھی لہذا ملزم کو کسی بھی طرح کی رعایت نہیں دی جانی چاہئے۔

فریقین کے لائل کی سماعت کے بعد عدالت نے دفاعی وکیل ایڈوکیٹ شوت علی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزم مقیم عالم کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔

اس ضمن میں نوح فساد محروسین کی رہائی کے لیئے بنائی گئی قانونی ٹیم کے سربراہ ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے داخل مزید چار ضمانت عرضداشتوں پر آنے والے دنوں میں نوح سیشن عدالت سماعت کریگی۔

 انہوں نے کہا کہ نوح سیشن عدالت انہیں ملزمین کو ضمانت دے رہی ہے جو حادثہ کے وقت نوح میں موجود نہیں تھے۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید کہاکہ تقریباً بیس ملزمین نے جمعیۃ علماء سے قانونی امداد طلب کی ہے، ملزمین کے اوپر عائد الزامات اور ملزمین کے دفاع میں موجود ثبوت وشواہد کی روشنی میں یکے بعد دیگرے ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں داخل کرنے کا لائحہ عمل تیارکیا گیا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *