خاتون ریزرویشن بل پر لوک سبھا میں بحث کل، انڈیا اتحاد کی قیادت کریں گی سونیا گاندھی!

[]

یو پی اے حکومت میں جو خاتون ریزرویشن بل راجیہ سبھا سے پاس ہوا تھا وہ موجودہ بل سے بہت مختلف تھا، مثلاً یو پی اے کے ذریعہ راجیہ سبھا سے پاس کرائے گئے بل میں خواتین کو ریزرویشن فوراً مل جاتا۔

سونیا گاندھی
سونیا گاندھی
user

20 ستمبر نئی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں یعنی لوک سبھا کے لیے تاریخی ثابت ہونے والا ہے۔ کل خاتون ریزرویشن بل پر لوک سبھا میں بحث ہوگی اور کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی انڈیا اتحاد کی طرف سے اس بل پر بحث کی قیادت کریں گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سونیا گاندھی کانگریس اور اپوزیشن کی طرف سے خاتون ریزرویشن بل پر اپنی بات رکھیں گی اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بل کے مسودہ میں موجود خامیوں کی نشاندہی کریں گی۔

قابل ذکر ہے کہ خاتون ریزرویشن بل 19 ستمبر کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا جس پر کل بحث ہونی ہے۔ کانگریس پارٹی اس بل کی حمایت کرتی رہی ہے اور لوک سبھا میں آج خاتون ریزرویشن بل پیش کیے جانے سے قبل جب میڈیا نے سونیا گاندھی سے ان کا رد عمل مانگا تھا تو انھوں نے صاف لفظوں میں کہا تھا کہ ’’یہ تو اپنا ہے۔‘‘ حالانکہ بل کا مسودہ سامنے آنے کے بعد کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے اور مودی حکومت کو دھوکہ باز تک کہہ ڈالا ہے۔

دراصل یو پی اے حکومت میں جو خاتون ریزرویشن بل راجیہ سبھا سے پاس ہوا تھا وہ موجودہ بل سے بہت مختلف تھا۔ مثلاً یو پی اے کے ذریعہ راجیہ سبھا سے پاس کرائے گئے بل میں خواتین کو ریزرویشن فوراً مل جاتا، جبکہ بی جے پی حکومت کے بل میں مردم شماری کرائے جانے اور ڈیلمٹیشن کا عمل انجام دیے جانے کے بعد ہی بل نافذ کرنے کا التزام ہے۔ یعنی 2029 کے لوک سبھا انتخاب میں ہی اس کا نفاذ ممکن ہو پائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس خاتون ریزرویشن بل کی مخالفت تو نہیں کرے گی، لیکن مودی حکومت پر حملہ ضرور کرے گی۔

یو پی اے اور مودی حکومت کے بل میں ایک اور فرق ہے۔ راجیہ سبھا سے پاس یو پی اے کے بل میں راجیہ سبھا اور قانون ساز کونسل میں بھی خواتین کو ریزرویشن دینے کا انتظام تھا، لیکن بی جے پی حکومت نے تیار بل میں راجیہ سبھا اور قانون ساز کونسل میں خواتین کو ریزرویشن نہیں دیا گیا ہے۔ یہ دونوں نکات بہت اہم ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ سونیا گاندھی جب انڈیا اتحاد کی قیادت کرتے ہوئے خاتون ریزرویشن بل پر اپنی بات رکھیں گی تو مضبوطی کے ساتھ معاملہ اٹھائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *