کانگریس کی نظر میں اردو پرنٹ میڈیا کی اہمیت نہیں؟

[]

حیدرآباد : حیدرآباد میں گزشتہ دو روز سے کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔اتوار کے دن شہر کے مضافات تکّو گوڑہ میں جلسہ عام منعقد کیا گیا جس سے پارٹی کے سینئر قائدین نے خطاب کیا۔ جلسہ کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے اخبارات کو بڑے پیمانہ پر اشتہارات جاری کے مگر ان اخبارات کی فہرست میں ایک بھی اردو اخبار شامل نہیں تھا۔

صرف انگریزی اور تلگو اخبارات کو اشتہارات دیتے ہوئے کام چلا گیا۔ایک ایسے وقت جب کانگریس تلنگانہ میں دس سال بعد اقتدار پر واپس آنے کی جی توڑ کوشش کر رہے پوسٹرس ہورڈنگس اور اشتہارات پر بے تحاشہ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، اخبارات کو ان کی طلب کردہ شرح پر اشتہارات جاری کیے گئے مگر اردو اخبارات کو اشتہار جاری نہ ہونا ناقابل فہم ہے۔

ایسا لگتا ہے کانگریس، مسلمانوں سے صرف ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے اور اردو اخبارات سے یہ امید رکھتی ہے کہ وہ ان کے اس مقصد میں بغیر چون و چرا مدد کریں گے۔ اس لئے دانستہ طور پر اردو اخبارات کو نظر انداز کر دیا گیا۔ایسا بھی نہیں ہے کہ اردو صحافیوں نے اخبارات کے لئے اشتہار جاری کرنے کی کوشش ہی نہ کی، مگر کانگریس قائدین نے انہیں دوسرے قائدین سے ملنے کا مشورہ دیتے ہوئے مایوس کر دیا۔

سیاسی حلقوں میں جاری بحث کے مطابق 2023 کے اسمبلی انتخابات تلنگانہ کی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات ہونگے جہاں ہر حلقے سے امید وار 6 تا 7 کروڈ روپے خرچ کرے گا۔ کانگریس کو ان امیدواروں کی تشہیر کے لئے اخبارات کا تعاون حاصل کرنا ضروری ہوگا اور وہ انگریزی وہ تلگو اخبارات کو اشتہارات کی شکل میں موٹی رقم بھی دے گی مگر جب بات اردو اخباروں کی ہوگی تو کانگریس ملک کی غریب ترین پارٹی بن جائے گی۔

موجودہ صورت حال میں کانگریس کو اپنی انتخابی حکمت عملی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اگر کانگریس کو اردو اخبارات کا تعاون حاصل نہ ہوا تو اقتدار میں واپس آنے کی کوشش رائیگاں جائے گی۔

چوں کہ ریاست میں 35 سے زیادہ اسمبلی حلقوں پر مسلمانوں کو بادشاہ گر کا موقف حاصل ہے اور مسلمانوں تک پارٹی نظریات پہنچنے کا واحد ذریعہ اردو اخبارات ہیں۔ اگر اردو اخبارات سے نا انصافی کا سلسلہ جاری رہا تو یہ سودا کانگریس کے لئے مہنگا پڑ سکتا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *