خصوصی رپورٹ؛ "دس کلومیٹر غدیری دسترخوان" تہرانیوں کی بڑی تعداد میں شرکت

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، راستے میں 1300 سے زائد کیمپ لگائے گئے ہیں جن میں کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ بچوں اور بڑوں کے لئے تفریح کے سامان فراہم کئے گئے ہیں۔ 

مارچ کے دوران 13 مقامات پر مہر نیوز کے نمائندے کوریج کے لیے متعین ہیں جو مارچ کے شرکاء اور خادمین کے بارے میں بھی رپورٹنگ کررہے ہیں۔

شرکاء نے مارچ کے دوران مغربین کی نماز باجماعت ادا کی۔ 

خصوصی رپورٹ؛ "دس کلومیٹر غدیری دسترخوان" تہرانیوں کی بڑی تعداد میں شرکت

راستے میں تفریحی اشیاء اور سامان مہیا کیے گئے تھے جو بچوں اور بڑوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔

خصوصی رپورٹ؛ "دس کلومیٹر غدیری دسترخوان" تہرانیوں کی بڑی تعداد میں شرکت

گرم موسم کے پیش نظر مختلف مقامات پر کولنگ سسٹم کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ دھوپ کی گرمی سے عوام کو محفوظ رکھا جائے۔ 

اکثر کیمپوں میں جوان اور نوجوان خدمت انجام دے رہے تھے۔

زندگی کے ہر طبقے کے لئے ان کی طبیعت اور عمر کے مطابق تفریحی سامان مہیا کیا گیا تھا۔ 

مختلف طبقہ فکر اور متنوع اقوام و قبائل سے تعلق رکھنے والوں نے مارچ میں شرکت کی۔ تہران میں مقیم افغان مومنین نے خصوصی کیمپ لگایا تھا۔

سوشل میڈیا پر فعال افراد مارچ کے مختلف اور دیدہ زیب مناظر کو فلم بندی کرکے شئیر کررہے تھے۔ 

کیمپوں میں مختلف اقسام کے کھانے پکاکر عوام کے لیے پیش کئے جارہے تھے۔

کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ساتھ سرگرمی اور ثقافتی پروگرام بھی رکھے گئے تھے۔

انقلاب اسکوائر پر ہزاروں کی تعداد میں غبارے فضا میں چھوڑ کر سمان باندھا گیا۔

تبریز میں مارچ کے شرکاء جوش و خروش سے اختتامی مقام کی طرف رواں دواں ہیں۔ خیابان انقلاب مومنین سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے 

خیابان انقلاب میں مختلف مقامات پر کھیل کود اور تفریح کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ہینڈبال کا کھیل جوانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

تہران میٹرو کی فضائیں نعروں سے گونج رہی تھیں۔

شہید بہشتی میڈیکل یونیورسٹی کے سربراہ علی رضا زالی نے مہر نیوز کے نمائندے سے کہا کہ یونیورسٹی کی طرف سے دس کلومیٹر غدیری دسترخوان میں شرکت کی جائے گی۔

شہر رے میں مقیم پاکستانیوں نے کیمپ لگاکر شرکاء کو کھانے اور پینے کی اشیاء کا اہتمام کیا تھا۔ پاکستانی کیمپ کا نام شہید عارف حسین الحسینی کیمپ رکھا گیا تھا۔ شہدا عارف حسین امام خمینی کے شاگرد تھے جن کو پاکستان میں شہید کیا گیا تھا۔

بعض مقامات پر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت شرکاء میں پانی کی بوتلیں تقسیم کررہے تھے۔

خیابان استاد معین اور خیابان آزادی کے درمیان تانگے کا اہتمام کرکے شرکاء کو منتقل کیا جارہا تھا۔

ریلی میں شریک بچے ہاتھوں میں رنگ برنگے پرچم اٹھائے ہوئے تھے جن کو لہرا کر فضا میں جشن کا سماں باندھا گیا تھا۔

شرکاء کی اکثریت اپنے خاندان والوں کے ساتھ ریلی میں شریک تھی۔

عراقی مومنین کے زیر اہتمام کیمپ میں مختلف اقسام کے ایرانی کھانے اور غذائیں تیار کرکے تقسیم کیا جارہا تھا جن میں چلو مرغ اور آلو کے علاوہ مختلف اقسام کی مشروبات شامل تھیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *