[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے وزارت خارجہ کے پولیٹیکل اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز سٹڈیز سینٹر میں اعلی افسران اور یونیورسٹیوں کے بین الاقوامی تعلقات اور سیاسیات کے اساتذہ سے ملاقات کی۔
اس موقع پر حاضرین کی گفتگو اور آراء سننے کے بعد وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات اور سیاسی معاملات پر ماہرین اور اساتذہ سے تبادلہ خیال نہایت لازمی ہے۔ ایرانی مفادات کا تحفظ وزارت خارجہ کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔ وزارت کی جانب سے اس حوالے سے ماہرین اور تجربہ کار افراد سے تسلسل کے ساتھ استفادہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر رئیسی کی حکومت پابندیوں کو غیر موثر کرنے کے ساتھ ساتھ مذاکرات کے عمل پر بھی کاربند ہے۔ آج ہم مختصر مدت کے معاہدے کے درپے نہیں ہیں۔ ہم ریڈ لائنز کا خیال رکھتے ہوئے مذاکرات کے لئے مکمل تیار ہیں۔ علاوہ ازین پابندیوں کو بے اثر کرنے کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں۔ ایران نے مقتدرانہ طریقے سے برطانیہ اور جنوبی کوریا سے اثاثے حاصل کرلئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی نظام بدل رہا ہے۔ ایران نے حالیہ عرصے میں کئی عالمی تنظیموں میں کامیابی کے ساتھ شمولیت اختیار کی ہے۔ حکومت ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون اور دوستی پر مبنی تعلقات چاہتی ہے۔
انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور خطے کے دیگر مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔
وزیر خارجہ نے یوکرائن جنگ کے بارے میں کہا کہ ایران جنگ اور بنیادی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے کا مخالف ہے۔
عبداللہیان نے یوکرائن میں ایرانی اسلحہ استعمال کرنے کی اطلاعات کو مغربی ممالک کا پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرائنی حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔ ایران جنگ کو روکنے کے لیے کوششیں کررہا ہے۔
نشست کے دوران وزارت خارجہ کے اعلی افسران نے شرکاء کو فارن پالیسی اور مختلف امور سے مطلع کیا۔ اس موقع پر ۔وجود اساتذہ اور ماہرین نے مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔