ایشیا کپ 2023: وراٹ-راہل کی سنچری کے بعد کلدیپ کے ’پنجہ‘ نے پاکستان کو کیا پست

[]

ہندوستان نے پاکستان کے سامنے جیت کے لیے 357 رنوں کا ہدف رکھا تھا، لیکن بابر اعظم کی ٹیم 32 اوور میں محض 128 رن بنا سکی، اس کے دو کھلاڑی بلے بازی نہیں کر سکے کیونکہ وہ زخمی ہو گئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>وراٹ کوہلی اور کے ایل راہل، تصویر @BCCI</p></div>

وراٹ کوہلی اور کے ایل راہل، تصویر @BCCI

user

بارش سے بری طرح متاثر ایشیا کپ 2023 کے سپر-4 راؤنڈ کا ہند-پاک مقابلہ رنوں کی بارش کے لیے بھی یاد کیا جائے گا۔ لیکن رنوں کی یہ بارش صرف ہندوستانی بلے بازوں کے حصے میں آئی، پاکستانی بلے باز تو بری طرح فلاپ ہو گئے۔ پہلے وراٹ کوہلی اور کے ایل راہل نے شاندار ناٹ آؤٹ سنچری اسکور کی، اور پھر ہندوستانی اسپن گیندباز کلدیپ یادو نے وکٹ کا ’پنجہ‘ لے کر پاکستانی بلے بازی کی کمر توڑ دی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ہندوستان کے ذریعہ دیے گئے 357 رن کے ہدف کا پیچھا کرنے اتری پاکستانی ٹیم 32 اوور میں 128 رن ہی بنا سکی۔ پاکستان کے دو کھلاڑی نسیم شاہ اور حارث رؤف بلے بازی کے لیے نہیں اتر سکے کیونکہ وہ گیندبازی کے دوران زخمی ہو گئے تھے۔ یعنی دو دنوں تک چلے اس وَنڈے میچ میں ہندوستان کو 228 رن سے فتح ہاتھ لگی۔

10 ستمبر کو شروع ہوئے ہند-پاک مقابلے میں ٹاس پاکستانی کپتان بابر اعظم نے جیتا تھا اور گیندبازی کرنے کا فیصلہ سنایا۔ یہ فیصلہ ہندوستانی کپتان روہت شرما کے لیے ایک بڑی خوشخبری تھی، کیونکہ انھوں نے بتایا کہ وہ ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی ہی کرنا چاہتے تھے۔ پاکستانی کپتان کا گیندبازی کا فیصلہ اس وقت غلط ثابت ہوا جب ہندوستانی سلامی بلے باز روہت شرما اور شبھمن گل نے پہلے وکٹ کے لیے شاندار سنچری شراکت داری کی۔ حالانکہ روہت شرما (56 رن) اور شبھمن گل (58 سال) کے وکٹ 7 گیندوں کے وقفہ پر گر گئے، لیکن وراٹ کوہلی اور کے ایل راہل نے اس کے بعد کوئی وکٹ گرنے ہی نہیں دیا۔ 10 ستمبر کو بارش کی وجہ سے جب کھیل رکا تھا تو کوہلی 8 رن اور راہل 17 رن بنا کر کھیل رہے تھے، اور ہندوستان کا اسکور 24.1 اوور میں 147 رن تھا۔ پھر بارش نے میدان کی حالت خراب کر دی اور میچ ریزرو ڈے یعنی 11 ستمبر تک کے لیے روک دیا گیا۔

11 ستمبر کو میچ وہیں سے شروع ہوا جہاں پر 10 ستمبر کو کھیل روکا گیا تھا۔ یعنی وراٹ کوہلی اور کے ایل راہل بلے بازی کرنے میدان پر اترے۔ بارش اور خراب میدان کی وجہ سے میچ کچھ تاخیر سے ضرور شروع ہوا، لیکن اس سے پہلے کہ بارش پھر آ جاتی، دونوں ہی بلے بازوں نے رنوں کی بارش شروع کر دی۔ حارث رؤف چوٹ کی وجہ سے 11 ستمبر کو گیندبازی نہیں کر سکے، لیکن شاہین آفریدی، فہیم اشرف، افتخار احمد اور شاداب خان جیسے گیندبازوں کی جم کر دھنائی کی۔ پہلے راہل نے اپنی نصف سنچری مکمل کی اور پھر کوہلی نے، اور اس کے بعد تو دونوں نے پیچھے مڑ کر دیکھا ہی نہیں۔ لگاتار رنوں کی رفتار تیز کرتے رہے اور ہندوستان کو 50 اوور میں 2 وکٹ کے نقصان پر 356 کے اسکور تک پہنچا دیا۔ یہ اسکور پاکستان کے خلاف سب سے بڑے اسکور کی برابری تھی۔ یعنی ایک رن اور بن جاتا تو پاکستان کے خلاف ہندوستان اب تک کا سب سے بڑا اسکور بنا لیتا۔ حالانکہ اس درمیان کئی ریکارڈ بنے، مثلاً وراٹ کوہلی دنیا میں سب سے تیز 13 ہزار رن بنانے والے کھلاڑی بن گئے اور کوہلی-راہل کے درمیان 233 رنوں کی شراکت داری ہوئی جو کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی وکٹ کے لیے سب سے بڑی شراکت داری ہے۔ وراٹ کوہلی نے جہاں 94 گیندوں پر 3 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 122 رن بنائے، وہیں کے ایل راہل نے 106 گیندوں پر 2 چھکوں اور 12 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 111 رن بنائے۔

جہاں تک پاکستان کی گیندبازی کا سوال ہے، تو تیز گیندبازوں کی تکڑی ہی نہیں، اسپن گیندباز بھی بری طرح ناکام ثابت ہوئے۔ کچھ حد تک نسیم شاہ اور حارث رؤف نے اچھی گیندبازی ضرور کی، لیکن ان دونوں کو ہی کوئی وکٹ نہیں ملا۔ تیز گیندبازوں کی تکڑی میں سب سے مہنگے شاہین آفریدی ثابت ہوئے جنھوں نے 10 اوور میں 79 رن دے کر 1 وکٹ حاصل کر سکے۔ حارث رؤف نے 5 اوور میں 27 رن اور نسیم شاہ نے 9.2 اوور میں 53 رن دیے۔ پاکستانی ٹیم میں چوتھے تیز گیندباز فہیم اشرف بھی تھے جنھوں نے 10 اوور میں 74 رن خرچ کر ڈالے۔ اسپن ڈپارٹمنٹ کی بات کی جائے تو نائب کپتان شاداب خان نے 10 اوور میں 71 رن دے کر 1 وکٹ حاصل کیا۔ علاوہ ازیں افتخار احمد نے 5.4 اوور میں 52 رن دے ڈالے۔

جب پاکستان کی بلے بازی شروع ہوئی تو لوگ ایک دلچسپ مقابلے کی امید لگائے بیٹھے تھے۔ لیکن اننگ کے پانچویں ہی اوور میں بمراہ نے سلامی بلے باز امام الحق (9 رن) کو پویلین بھیج کر وکٹ گرنے کا جو سلسلہ شروع کیا، وہ لگاتار جاری رہا اور پاکستانی ٹیم 32 اوور میں 8 وکٹ کے نقصان پر 128 رن ہی بنا سکی۔ صرف سلامی بلے باز فخر زماں (50 گیندوں پر 27 رن) ہی ایسے بلے باز رہے جو کوارٹر سنچری یعنی 25 کے اسکور کو پار کر سکے۔ کپتان بابر اعظم محض 10 رن کے ذاتی اسکور پر ہاردک پانڈیا کا شکار ہو گئے اور محمد رضوان (2) بھی جلد ہی شاردل ٹھاکر کی گیند پر وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد کلدیپ یادو نے اپنی اسپن کا جادو دکھانا شروع کیا، نتیجہ یہ ہوا کہ باقی کے 5 وکٹ انھوں نے اپنے نام کر لیے۔ آغا سلمان اور افتخار احمد 23-23 رن بنا سکے اور باقی کوئی بھی دہائی کے ہندسہ تک نہیں پہنچ پایا۔ حارث رؤف اور نسیم شاہ زخمی تھے اس لیے بلے بازی کے لیے نہیں اتر سکے۔ اس طرح پاکستان کو 228 رنوں سے شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ رنوں کے اعتبار سے ہندوستان کی پاکستان پر اب تک کی سب سے بڑی فتح بھی ہے۔

ہندوستانی گیندبازوں کی تعریف کرنی ہوگی کیونکہ انھوں نے کسی بھی بلے باز کو وکٹ پر ٹکنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ ایک طرف جہاں پاکستانی گیندبازوں کی دھنائی ہوئی تھی، وہیں ہندوستان کے تیز اور اسپن دونوں ہی گیندبازوں نے وکٹ لینے کے ساتھ ساتھ کفایتی گیندبازی بھی کی۔ جسپریت بمراہ نے 5 اوور میں 18 رن دے کر 1 وکٹ، ہاردک پانڈیا نے 5 اوور میں 17 رن دے کر 1 وکٹ، اور شاردل ٹھاکر نے 4 اوور میں 16 رن دے کر 1 وکٹ حاصل کیا۔ کلدیپ یادو نے سب سے زیادہ 8 اوور پھینکے اور 25 رن دے کر 5 وکٹ حاصل کیے۔ محمد سراج (5 اوور میں 23 رن) اور رویندر جڈیجہ (5 اوور میں 26 رن) کے حصے میں کوئی وکٹ نہیں آیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *