اسکام میں نائیڈو اصل ملزم: سی آئی ڈی

[]

امراوتی: آندھرا پردیش کے سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو، اسکل ڈیولپمنٹ اسکام کے اصل ملزم ہیں، ریاست کے کرائم انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) نے نندیال سے نائیڈو کی گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہفتہ کے روز یہ بات کہی۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل سی آئی ڈی این سنجے نے منگل گیری میں ڈی جی پی آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ڈی پی سپریمو کو اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے مبینہ550 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کیس میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیس، آندھرا پردیش میں کلسٹرس آف سنٹرس آف ایکسیلینس کے قیام سے مربوط ہے۔ اس پروجیکٹ کا تخمینہ تقریباً3,300 کروڑ تھا تاہم اس میں 300 کروڑ سے زائد رقم کا غلط استعمال ہوا جس سے سرکاری خزانہ کو بھاری نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو جب ریاست کے چیف منسٹر تھے تب یہ اسکام ہوا۔ تحقیقات کے دوران یہ پایا گیا کہ چندرا بابو نائیڈو اصل ملزم ہیں اور ان کے ساتھ ٹی ڈی پی نے ان فنڈس کا تصرف کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ الزامات سنگین ہیں جس میں خاطی کو 10سال قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

سی آئی ڈی کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایاکہ مراکز کے قیام کیلئے سیمنس کمپنی 90فیصد فنڈ فراہم کرے گی مابقی10 فیصد رقم حکومت کو ادا کرنا تھا۔ حکومت آندھرا پردیش نے 371 کروڑ روپے جاری کئے مگر بعد میں رقم کا بڑا حصہ نکال لیا گیا اور فنڈ کے چھوٹے حصہ سے مراکز قائم کئے گئے۔

سنجے نے کہا کہ جعلی اسنادکے ذریعہ فرضی کمپنیوں میں رقم منتقل کی گئی۔ انوائس میں حقیقی ڈیلیوری (منتقلی) اشیاء کی فروخت کا اندراج نہیں تھا۔ اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے سربراہ کے ساتھ تحقیقات شروع کی گئی اوریہ کمپنیاں اصل ملزم ہیں۔

تحقیقات میں انکشاف کیا گیا کہ اس پورے اسکیم کے پیچھے اصل سازشی ہے اور جس نے فرضی کمپنیوں کے توسط سے حکومت سے نجی اداروں میں عوامی فنڈس کو منتقل کیا وہ نائیڈو ہیں۔ ان کا ادعا ہے کہ رقمی لین دین اور سرکاری احکام کی اجرائی اور وقت پر یادداشت مفاہمت پر دستخط سے نائیڈو کو مکمل علم تھا۔

اس لئے وہ تحقیقات کے اصل مرکز بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فنڈس کا غلط استعمال کہاں کیا گیا ہے، اس پر تحقیقات مرکوز ہیں۔ اس لئے نائیڈو کی حراست میں پوچھ تاچھ ضروری ہوجاتی ہے۔ سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کی وجہ سے وہ اہم عہدہ پر فائز ہیں اور وہ چیف منسٹر کے عہدہ پر بھی فائز تھے۔

نائیڈو کے تحقیقات پر اثر انداز ہونے کے امکان کو خارج نہیں کیا جاسکتا اس لئے پوچھ تاچھ کیلئے انہیں پولیس تحویل میں لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ادعا کیا کہ سرکاری عہدیداروں کے بیانات کے بشمول دستاویزی ثبوت، اس کیس میں نائیڈو کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *