گروپ 1 کے نتائج پر پائے جانے والے شبہات کو حکومت اور کمیشن دور کرے – رکن کونسل کویتا

بی آر ایس ایم ایل سی کویتا نے مطالبہ کیا کہ گروپ-1 امتحانات کے نتائج پر امیدواروں کی جانب سے اٹھائے جا رہے شکوک و شبہات کو حکومت اور تلنگانہ پبلک سروس کمیشن دور کرے۔

 

گروپ-1، 2 اور 3 کے امتحانات میں بے قاعدگیوں کے الزامات کے پیش نظر اتوار کے روز 11 یونیورسٹیوں کے طلبہ نمائندوں نے بی آر ایس ایم ایل سی کلواکنتلا کویتا سے ملاقات کی اور اس مسئلے پر بات چیت کی۔ انہوں نے درخواست کی کہ وہ طلبہ کے خدشات کو حکومت تک پہنچائیں اور اس معاملے کو قانون ساز کونسل میں اٹھائیں۔

 

ایم ایل سی کویتا نے کہا کہ طلبہ نے انہیں بتایا کہ پرچوں کی جانچ کے دوران تلگو میڈیم کے امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ طلبہ کے مطابق ترجمے میں مسائل کی وجہ سے پروفیسرز اور ڈگری کالج کے لیکچررز نے صحیح طریقے سے جانچ نہیں کی، جس کی وجہ سے نشانات میں فرق آیا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ گروپ-1 کے امتحانات میں پریلمنری امتحان کے لیے ایک ہال ٹکٹ نمبر اور مینز امتحان کے لیے دوسرا ہال ٹکٹ نمبر الاٹ کرنے سے طلبہ میں شکوک پیدا ہو رہے ہیں۔ اسی طرح حال ہی میں پبلک سروس کمیشن کی جانب سے جاری کردہ گروپ-2 نتائج میں تقریباً 13 ہزار امیدواروں کے نتائج ظاہر نہیں کیے گئے، جس پر کویتا نے مطالبہ کیا کہ کمیشن واضح کرے کہ ان 13 ہزار افراد کو نااہل کیوں قرار دیا گیا۔

 

اس موقع پر بی آر ایس قائدین ڈاکٹر ستیہ، گوتم، طلبہ تنظیموں کے جے اے سی قائد ڈاکٹر ایلچالا دتاتریہ، بوڈوپلی لنگم، اشوک یادو، منتھنی مدھو، کے یو سے شرت گوڑ، گروپ-1 کے امیدوار سندھو ریڈی، انوشا، ستیہ وتی، رویندر راٹھور اور کرانتی کرن وغیرہ شریک تھے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *