زندگی قرآنی آیات میں روشنی میں، شکر، نعمت میں اضافے اور ناشکری اللہ کے عذاب کا باعث ہے

مہر خبررساں ایجنسی، دین و عقیدہ ڈیسک: اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو انسانوں کی ہدایت کے لیے نازل کیا ہے۔ اللہ تعالی انسانوں کو اعلی اور بافضیلت مقام تک پہنچانا چاہتا ہے جس کے لئے ہر وہ چیز عطا کی ہے جو فضیلت کے اعلیٰ مقام تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے۔ قرآن کریم میں اس حوالے سے رہنما اصول بیان کیے گئے ہیں۔ 

قرآن کریم دین کی تفہیم کا سب سے پہلا اور بنیادی ذریعہ ہے، اس لیے اس کی تفسیر میں صرف الفاظ کے معانی پر اکتفا نہیں کیا جاتا لہذا ان کو سیکھنے اور سمجھنے کے لئے تفسیر اور توضیح کی ضرورت ہے۔ قرآن کریم کی تفسیر اور اس کو سمجھنے کی کوشش نبی اکرم (ص) کے زمانے سے آج تک جاری ہے۔ قرآن کی ابدیت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ہر دور میں اس کی تشریح اور وضاحت جاری رہے۔

قرآن مجید کو انسانوں کے لئے ہدایت قرار دیا گیا ہے: (ہُدیً لِلنَّاسِ) “یہ انسانوں کے لیے ہدایت ہے” 

“زندگی قرآنی آیات کی روشنی میں” کے سلسلہ تحریر کا مقصد قارئین کو آیات قرآنی کے معانی، مفاہیم اور پیغامات سے آگاہ کرنا ہے۔

وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَأَزِیدَنَّکُمْ ۖ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِی لَشَدِیدٌ (ابراہیم/7)

یہ آیت شکرِ نعمت اور اس کے اثرات کے حوالے سے قرآن کی سب سے واضح اور صریح آیات میں سے ایک ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ دو اہم اصول بیان فرما رہا ہے:

1. شکرگزاری کرنے پر نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

2. ناشکری کرنے پر اللہ کا عذاب شدید ہوتا ہے۔

شکرِ نعمت کے مراحل

1. شکرِ قلبی: دل سے اس حقیقت کو تسلیم کرنا کہ ہر نعمت اللہ کی عطا ہے۔

2. شکرِ زبانی: جیسے “الحمدللہ” کہنا۔

3. شکرِ عملی: اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اس کی رضا کے مطابق استعمال کرنا، عبادات بجا لانا، اور نعمتوں کو خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کرنا۔

روایات کی روشنی میں شکر کی حقیقت:

حضرت امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: شکرِ نعمت یہ ہے کہ انسان گناہ سے بچے اور اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کو اس کی اطاعت میں استعمال کرے۔

حضرت موسیٰؑ نے اللہ سے پوچھا: شکر کا حق کیسے ادا ہو؟

اللہ نے وحی بھیجی: جب تم یہ تسلیم کرلو کہ ہر چیز مجھ سے ہے، تو یہی سب سے بڑا شکر ہے۔

حدیث میں آیا ہے کہ جو بندہ لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا، وہ اللہ کا بھی شکرگزار نہیں ہوتا۔

کفرانِ نعمت کے نتائج

جو لوگ نعمتِ خدا کو غلط استعمال کرتے ہیں، وہ ناشکری کرتے ہیں۔

قرآن میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّهِ کُفْراً جن لوگوں نے اللہ کی نعمت کو کفر سے بدل دیا۔

یہ آیت ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اللہ کی نعمتیں ہمارے اوپر نازل ہوتی رہیں تو ہمیں ہمیشہ شکرگزار رہنا ہوگا۔

نکات و پیغامات

 اللہ تعالی کی سنت یہ ہے کہ شکر کو نعمتوں میں اضافے کا سبب بنایا ہے، اور اس اصول کو قطعی اور حتمی طور پر بیان کیا ہے۔ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ “تمہارے رب نے اعلان کر دیا ہے…”

 اللہ کو ہمارے شکر کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ہر چیز سے بے نیاز ہے۔ وہ صرف ہماری تربیت اور اصلاح کے لیے ہمیں شکر کا حکم دیتا ہے۔ رَبِّکُمْ “تمہارا رب…” (یعنی وہ تمہاری پرورش کرنے والا ہے)

شکر سے صرف نعمتیں نہیں بڑھتیں بلکہ انسان کی روحانی، فکری اور اجتماعی ترقی بھی ہوتی ہے۔ لَأَزِیدَنَّکُمْ “میں تمہیں ضرور بڑھاؤں گا۔”

ناشکری یعنی کفران نعمت کا انجام صرف نعمتوں سے محرومی نہیں، بلکہ بعض اوقات یہ مزید آزمائش کا سبب بنتی ہے۔ بعض اوقات اللہ نعمت واپس نہیں لیتا، بلکہ وہ نعمت انسان کے لیے آزمائش، زوال اور بدبختی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ إِنَّ عَذابِی لَشَدِیدٌ “میرا عذاب یقیناً سخت ہے۔” (یعنی ناسپاسی کا انجام دردناک ہوگا

شکر کرنے سے ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتے ہیں جبکہ ناشکری اور نعمتوں کا غلط استعمال تباہی اور بربادی کا سبب بنتا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *