’پرائم منسٹر نہیں کرائم منسٹر‘، اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف عوام سراپا احتجاج!

اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اتوار (10 مارچ) کو جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے نتائج کے مطابق تقریباً 75 فیصد اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کو اب اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائيلی وزير اعظم بنجامن نیتن یاہو</p></div><div class="paragraphs"><p>اسرائيلی وزير اعظم بنجامن نیتن یاہو</p></div>

اسرائيلی وزير اعظم بنجامن نیتن یاہو

user

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف ان کے ہی ملک میں لوگوں کے درمیان کافی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس کا نمونہ ایک سروے میں دیکھنے کو ملا، جس میں تقریباً 3 چوتھائی اسرائیلی شہریوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کو 7 اکتوبر 2023 کے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اتوار (10 مارچ) کو جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے نتائج کے مطابق تقریباً 75 فیصد اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کو اب اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔

’ٹائمس آف اسرائیل‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری ماہ کے لیے کیے گئے اسرائیلی وائس انڈیکس (عوامی رائے کا ایک ماہانہ سروے) کے سروے میں 48 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو فوری طور پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جانا چاہیے، جب کہ 24.5 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد انہیں وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ اس کے علاوہ 14.5 فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ بنجامن نیتن یاہو کو عہدے پر برقرار رہتے ہوئے غزہ سے نمٹنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ حالانکہ 10 فیصد لوگ ایسے بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو اب نہ تو ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے اور نہ استعفیٰ دینے کی ضرورت ہے۔

اس سروے کا ماحصل یہ ہوا کہ 72.5 فیصد لوگوں کا خیال ہے نیتن یاہو کو ذمہ داری لینی چاہیے اور ابھی یا جنگ کے خاتمے کے بعد استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ مزید برآں 87 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں 7 اکتوبر کی ذمہ داری لینی چاہیے، چاہے وہ بعد میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں یا نہ دیں۔ واضح ہو کہ اسرائیل میں طویل عرصے سے لوگ ’پرائم منسٹر نہیں کرائم منسٹر‘ نام کا پوسٹر ہاتھوں میں تھام کر نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ یعنی اسرائیلی عوام نیتن یاہوں کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ یہ احتجاج گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 45 فیصد یہودی جواب دہندگان کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے، جبکہ 59 فیصد عربوں کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے، یہ یہودیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ واضح ہو کہ یہ سروے 25 سے 28 فروری کے درمیان کیا گیا تھا۔ جب کہ 73 فیصد جواب دہندگان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی/یرغمالیوں کی واپسی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں آگے بڑھنا چاہیے۔ اس معاہدے میں دشمنی کا مکمل خاتمہ، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلاء اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ غزہ معاہدے سے منسلک ایک سوال کے جواب دہندگان میں نیتن یاہو کی اپنی لیکود پارٹی کے 61.5 فیصد ووٹرز شامل تھے۔ حالانکہ معاہدے کو جاری رکھنے کے لیے حامیوں کی تعداد دیگر اتحادی جماعتوں کے ووٹرز کے درمیان مخالفین سے زیادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *