اورنگ زیب ظالم حکمراں نہیں، اچھے بادشاہ تھے۔ جنتا دل یو رکن اسمبلی کے بیان پر بہار اسمبلی میں ہنگامہ (ویڈیو)

پٹنہ: جنتا دل یو رکن کونسل خالد انور کے ایک بیان پر بہار اسمبلی کے اندر اور باہر ہنگامہ ہوا۔ خالد انور نے جو جنتا دل یو کے ایم ایل سی ہے، کہا تھا کہ اورنگ زیب ظالم حکمراں نہیں تھے، بلکہ ایک اچھے بادشاہ تھے۔ انھوں نے مندروں کو تباہ نہیں کیا۔

مؤرّخین کو اس پر بحث کرنی چاہیے، اترپردیش کے قائدین جیسے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کو نہیں۔ خالد انور نے اورنگ زیب کی ستائش کرنے پر سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کو ایوان سے معطل کرنے پر بھی تنقید کی اور اسے غلط قرار دیا۔

خالد انور کے بیان کے بعد جنتا دل یو قائدین نے اُن سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ ضلع کھگڑیا کے پربتا سے تعلق رکھنے والے جنتا دل یو رکن اسمبلی سنجیو کمار سنگھ نے دعویٰ کیا کہ اورنگ زیب ہندوستان کے انتہائی ظالم حکمراں تھے۔

انھوں نے ہندوؤں کو ایذا رسانی کی اور مندروں کو منہدم کیا۔ اگر کوئی ان کی ستائش کرتا ہے تو اسے پاکستان بھیج دیا جانا چاہیے اور اس پر غداری کے الزام میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ بی جے پی رکن اسمبلی ہری بھوشن ٹھاکر بچول نے کہا کہ اورنگ زیب نے غیرمسلموں پر محاصل عائد کیے تھے اور زبردستی مذہب تبدیل کروایا تھا۔

وہ ایک ظالم حکمراں تھے۔ میں بہار میں اورنگ آباد اور بختیار پور کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ آر جے ڈی رکن اسمبلی رنکو سنگھ نے کہا کہ جمہوریت میں ہر شخص کو اپنے خیالات ظاہر کرنے کا حق حاصل ہے۔ خالد انور، چیف منسٹر نہیں ہیں، لہٰذا ان کے بیان کو پارٹی کا سرکاری موقف تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔

اس تنازعہ پر جنتا دل یو اور اس کی حلیف جماعت میں اختلافات میں اضافہ ہوگیا۔ جنتا دل یو اور بی جے پی کے بعض قائدین نے چیف منسٹر پر دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ وہ خالد انور کے خلاف کارروائی کریں۔ 2025ء میں بہار اسمبلی انتخابات کے قریب ہونے کے پیش نظر توقع ہے کہ ایسی پھوٹ پیدا کرنے والے مباحث سیاسی منظر نامہ کو مزید تقسیم کریں گے۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *