مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں اپنے شکوک و شبہات پر مبنی بیانات یورپی ممالک کی جانب سے شکوک و شبہات پر مبنی بیانات پر تہران نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر میں ایران کے نمائندے محسن نذیری اصل نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کے اقدامات ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان مثبت تعاون پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔
آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ایجنسی کی 75 فیصد جوہری نگرانی ایران پر مرکوز ہے اور ایسا تعاون ایران کے بے مثال تعاون اور پروگرام کی شفافیت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تہران، ایجنسی کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے تاہم ایرانی مندوب نے امریکہ، یورپی ٹرائیکا اور یورپی یونین کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ بیانات اور قراردادوں کو تخریبی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے اقدامات ایران اور ایجنسی کے درمیان مسائل کے حل کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں جبکہ یہی ممالک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے 4 مارچ 2023 کو جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ سمیت کئی مواقع پر رضاکارانہ اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بورڈ آف گورنرز کو ایران اور ایجنسی کے تعاون کے حوالے سے کسی بھی پیش رفت کا مکمل جائزہ لینا چاہیے۔