کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ریٹ کارڈ جاری کیا ہے جس میں کانگریس اور بی جے پی حکومتوں میں سحری و افطار میں استعمال کی جانے والی اشیاء کی قیمتوں کا موازنہ کیا ہے۔


ہندوستان میں مہنگائی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ ملک میں ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جو کھانے پینے کی چیزیں بھی خریدنے سے قاصر ہے۔ اب جبکہ ماہِ رمضان شروع ہو چکا ہے تو مسلم طبقہ پر اس مہنگائی کا کچھ زیادہ ہی اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ رمضان میں سحری و افطار کے لیے خاص پکوان بنائے جاتے ہیں، اور سحر و افطار میں استعمال ہونے والی کئی چیزوں کی قیمتیں آسمان پر ہیں۔ اس درمیان کانگریس نے ایک ’ریٹ کارڈ‘ جاری کر ظاہر کیا ہے کہ کانگریس حکومت کے مقابلے بی جے پی حکومت میں سحری اور افطار کرنا بہت مہنگا ہو چکا ہے۔
دراصل کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ریٹ کارڈ جاری کیا ہے جس میں کانگریس (کی 2013 والی) اور بی جے پی (کی 2025 والی) حکومتوں میں سحری و افطار میں استعمال کی جانے والی اشیاء کی قیمتوں کا موازنہ کیا ہے۔ اس ’ریٹ کارڈ‘ میں بتایا گیا ہے کہ کانگریس حکومت میں کھجور 240 روپے کلو ملتا تھا، جبکہ بی جے پی حکومت میں یہ قیمت 500 روپے کلو ہے۔ اسی طرح کابلی چنا کی قیمت کانگریس حکومت میں 50 روپے کلو تھی اور بی جے پی حکومت میں اس کی قیمت 160 روپے کلو ہے۔ گلاب شربت کی قیمت کا بھی یہی حال ہے۔ 2013 کی کانگریس حکومت میں گلاب شربت کی قیمت 95 روپے لیٹر تھی، جبکہ بی جے پی حکومت میں یہ قیمت بڑھ کر 200 روپے لیٹر ہو گئی ہے۔
کانگریس کے ’ریٹ کارڈ‘ میں مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ بھی کچھ اشیاء کی پرانی اور نئی قیمتوں میں موازنہ کیا گیا ہے۔ مثلاً 2013 کی کانگریس حکومت میں دودھ 30 روپے لیٹر، مکھن 26 روپے فی 100 گرام، بریڈ 18 روپے فی پیکیٹ، دہی 50 روپے لیٹر، چوڑا 20 روپے کلو، لیموں 50 روپے کلو، انگور 30 روپے کلو، کیلا 25 روپے درجن اور سیب 60 روپے کلو ملتے تھے۔ 2025 کی بی جے پی حکومت میں دیکھیں تو دودھ 68 روپے لیٹر، مکھن 60 روپے فی 100 گرام، بریڈ 60 روپے فی پیکیٹ، دہی 99 روپے لیٹر، چوڑا 60 روپے کلو، لیموں 150 روپے کلو، انگور 150 روپے کلو، کیلا 80 روپے درجن اور سیب 200 روپے کلو ملتے تھے۔ یہ سبھی چیزیں وہ ہیں جو پورے رمضان مسلم طبقہ سحری اور افطار تیار کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔