
لندن: برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی ہے۔
یوکرین کے وزیر خزانہ سرہی مارچینکو نے کہا کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ہفتہ کو ایک میٹنگ کے دوران مسٹر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کو “پورے برطانیہ” کی حمایت حاصل ہے۔ اس دوران انہوں نے دیرپا امن کے حصول کے لیے برطانیہ کے ‘عزم’ پر زور دیا۔
مسٹر مارچینکو نے کہا کہ برطانیہ نے یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں میں مدد کے لیے 2.26 ارب پاؤنڈ کے قرض پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر زیلنسکی اور مسٹر اسٹارمر نے برٹش چانسلر آف دی ایکسکیور ریچل ریوز کے ساتھ مل کر ہفتے کی شام ان سے (مسٹر مارچینکو) ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات کی۔ اس دوران مسٹر زیلنسکی نے مسٹر اسٹارمر کے ساتھ ‘نتیجہ خیز اور پُرجوش ملاقات’ کی تعریف کی اور روس-یوکرین تنازعہ کے آغاز کے بعد سے ہی برطانیہ کی طرف سے یوکرین کو دکھائے جانے والے تعاون کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔
قرض کے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے، مسٹر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا، “یہ قرض یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا… فنڈز یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری کے لیے بھیجے جائیں گے۔” قابل ذکر ہے کہ مسٹر زیلنسکی کا یہ دورہ برطانیہ کے زیر اہتمام دفاعی سربراہی اجلاس سے پہلے ہوا ہے۔ یورپی رہنما اتوار کو لندن میں یوکرین کے لیے امن منصوبے پر بات چیت کے لیےجمع ہوں گے۔ مسٹر اسٹارمر نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے معاہدے میں امریکہ کو شامل کرنا ہوگا۔
مسٹر زیلنسکی نے ہفتے کے روز لندن میں ان کے طیارے کے اترنے سے کچھ وقت پہلےسوشل میڈیا پر کہا کہ یوکرین امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے لیکن سیکیورٹی ضمانتوں کے بغیر جنگ بندی یوکرین کے لیے خطرناک ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مسٹر زیلنسکی کا دورہ برطانیہ جمعہ کی شام وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد ہوا، جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔ دونوں فریقوں کے درمیان تلخی امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس کی مداخلت سے شروع ہوئی، جنہوں نے کہا تھا کہ مسٹر زیلنسکی کو ٹرمپ کی کوششوں کے لئے شکر گزار ہونا چاہیے، تاکہ ان کے ملک کو روس کے ساتھ تین سالہ تنازع سے باہر نکالا جاسکے۔ عوامی جھڑپ کے بعد مسٹر زیلینسکی کو جلد وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے لیے کہا گیا، جس کی وجہ سے دونوں فریقوں کے درمیان ایک منصوبہ بند معدنی معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے۔