مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمنی تحریک انصار اللہ کے سیکرٹری جنرل سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جارحیت اور معاہدوں کی خلاف ورزی سے باز رہے۔ صرف درست موقف اختیار کرکے ہی امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مؤثر مزاحمت کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی معرکہ ختم نہیں ہوا۔ ہمیں ہر حال میں تیار رہنا ہوگا۔ چاہے وہ غرب اردن کی صورتحال ہو، غزہ کا بحران ہو یا لبنان میں کوئی نیا چیلنج ہو ہمیں مکمل طور پر ہوشیار اور فعال رہنا ہوگا۔
انصار اللہ کے رہنما نے فلسطینی عوام کو درپیش موجودہ خطرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غرب اردن کے عوام مسلسل اسرائیلی جارحیت اور جبری بے دخلی کا سامنا کر رہے ہیں۔ دشمن کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی زمین سے نکالنا ہے۔ ہم اسے صرف فلسطین کا مسئلہ نہیں سمجھتے بلکہ یہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ انصار اللہ صرف اپنے محدود دائرہ کار میں نہیں بلکہ پوری امت کی وسیع تر ذمہ داریوں کے تحت کام کر رہی ہے۔
الحوثی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یمن، فلسطینی مزاحمت کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور خطے میں کسی بھی صورتحال کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ اگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس روز جنگ شروع کی ہوتی جب صیہونی قیدیوں کی رہائی طے تھی، تو انصار اللہ فوجی مداخلت کے لیے پوری طرح تیار تھی۔ جب مقاومت نے ٹرمپ کی دھمکی کو نظرانداز کیا تو اسے احساس ہوا کہ صورتحال اس کے قابو میں نہیں۔
انہوں نے مزید کہا امریکہ اور اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو درست اور مضبوط موقف کے ذریعے ہی ناکام بناسکتے ہیں۔ ٹرمپ نے انتہائی گستاخانہ الفاظ میں فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی اور غزہ پر قبضے کی بات کی۔
الحوثی نے واضح کیا کہ انصار اللہ نہ صرف فلسطینی عوام کے حق میں کھڑی ہے بلکہ وہ امت مسلمہ کے خلاف ہونے والی ہر سازش کے خلاف بھی مزاحمت کرے گی۔ فلسطین اور لبنان کے مجاہدین تنہا نہیں، یمن ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہم حزب اللہ اور لبنانی عوام کی حمایت کے اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہیں۔ ہم صہیونی حکومت کو خبردار کرتے ہیں اور اپنے فلسطینی و لبنانی بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔ اللہ اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم صیہونیوں اور ان کے حامیوں کو انتباہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی غلط پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔ کیونکہ حالیہ دنوں میں شہید سید حسن نصراللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کے تاریخی جنازے اس بات کا ثبوت ہیں کہ لبنانی عوام مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہیں اور مجاہدین کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔