آسام میں 63 مسلمانوں کو ملک بدر کئے جانے کا سامنا

نئی دہلی: آسام میں حراستی مراکز میں قید کئی مسلمانوں کے ارکان خاندان نے احتجاج کیا اور اس الزام کی تردید کی کہ وہ بنگلہ دیشی غیرملکی ہیں۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ انہیں ملک سے نکالنے کے عمل کا آغاز کرے۔

فروری کے پہلے ہفتہ میں عدالت نے 63 محروسین کو جن میں تمام مسلمان ہیں ملک بدر نہ کرنے پر حکومت کی سرزنش کی تھی۔ یہ تمام لوگ ضلع گولپاڑہ میں ماتیاحراستی مرکز میں قید ہیں۔حکومت آسام نے اِن محروسین کو بنگلہ دیشی شہری قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا تھا جس پر عدالت نے یہ رولنگ دی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے ان محروسین کو ابھی تک خارج نہیں کیا ہے کیونکہ مبینہ بیرونی شہریوں نے بیرونی ملک میں اپنے پتے نہیں بتائے ہیں۔ اس کے برعکس ان محروسین کے ہندوستان میں مکانات اور خاندان ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 63 محروسین کے منجملہ 20 نے بیرونی شہریوں کے ٹریبونل کے احکام کو چیالنج کیا ہے جن کے ذریعہ انہیں بیرونی شہری قرار دیا گیا ہے۔

ان احکام کو مختلف عدالتوں بشمول سپریم کورٹ میں چیالنج کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں 7 محروسین کے خاندانوں کا پتا چلایا گیا ہے۔ ان تمام نے اپنے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بیرونی شہری ہونے کے دعویٰ کو چیالنج کیا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ان کے آباء و اجداد کئی نسلوں سے ہندوستان میں مقیم ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان لوگوں نے ہمیں دستاویزات بتائے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ کئی دہائیوں سے آسام میں مقیم ہیں ان کے پاس وراثتی ڈیٹا موجود ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے آباء واجداد ہندوستانی تھے اس کے علاوہ ان کے پاس زمین کی ملکیت کے کاغذات ہیں ان کے نام رائے دہندگان کی فہرست میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی انتخابات میں ووٹ دیا ہے۔

7 کے منجملہ 6 مردوں کے نام بھی شہریوں کے قومی رجسٹر میں شامل ہیں۔ جسے 2019 میں اپ ڈیٹ کیا گیا تھا۔ 63 محروسین کے منجملہ 27 افراد کو گزشتہ سال ستمبر میں حراستی مرکز کو بھیجا گیا تھا۔ گزشتہ سال پکڑے جانے والوں میں ضلع بارپیٹ کے سراج الحق بھی شامل ہیں۔

انہیں غیرقانونی تارکِ وطن قرار دیئے جانے کے 21 سال بعد انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے بھائی عبدالماجد نے بتایا کہ ”وہ کس طرح بیرونی شہری ہوسکتے ہیں؟ ہمارے والدین یہیں پیدا ہوئے تھے۔ میری ماں کا نام 1966 اور 1971 کی فہرست رائے دہندگان میں شامل ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *