کناڈا کے نئے ہجرت و پناہ گزیں تحفظ اصولوں کے تحت کناڈائی بارڈر افسر اب ورک پرمٹ، اسٹوڈنٹ ویزا اور عارضی رہائش ویزا (ٹی آر وی) کو نامنظور یا رد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
ہندوستان اور کناڈا کا پرچم
کناڈا نے فروری 2025 سے اپنے ویزا اصولوں میں بڑی تبدیلی کر دی ہے۔ اس تبدیلی کا اثر ہزاروں طلبا، مزدوروں و مہاجرین پر پڑے گا۔ خصوصاً ہندوستانیوں پر نئے اصولوں کا خاطر خواہ اثر پڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ نئے اصول کناڈا کے بارڈر افسران کو طلبا، مزدوروں و دیگر عارضی رہائشیوں کی ویزا حالت کو بدلنے کی لامحدود طاقتیں دیتے ہیں۔
کناڈا کے نئے ہجرت و پناہ گزیں تحفظ اصولوں کے تحت کناڈائی بارڈر افسر اب ورک پرمٹ، اسٹوڈنٹ ویزا اور عارضی رہائش ویزا (ٹی آر وی) کو نامنظور یا رد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ یہ افسران یہ طے کر سکتے ہیں کہ شخص کناڈا میں منظور مدت کار کی رہائش کے بعد ملک چھوڑنے کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔ چونکہ کناڈا ہندوستانی طلبا اور مزدوروں کے لیے انتہائی اہم منزل رہا ہے، اس لیے ان کے لیے پریشانیاں بڑھتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کناڈا میں اس وقت تقریباً 4.27 لاکھ ہندوستانی طلبا اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ نئے اصول ان ہندوستانی طلبا، مزدوروں و رہائشیوں کے لیے چیلنج بھرے ثابت ہو سکتے ہیں جو کناڈا میں کام، حصول تعلیم یا مستقل رہائش کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
اگر کسی طالب علم، مزدور یا رہائشی کا ویزا رد ہوتا ہے تو اسے طے مدت کے اندر کناڈا چھوڑنا ہوگا۔ اگر کوئی شخص کناڈا میں پہلے سے رہائش کر رہا ہے اور اس کا پرمٹ رد کیا جاتا ہے تو اسے ملک چھوڑنے کا نوٹس دیا جائے گا۔ کناڈا میں اس وقت 4.27 لاکھ ہندوستانی طلبا زیر تعلیم ہیں۔ یہ تعداد ہر سال بڑھتی جا رہی ہے، جو ہندوستانی طلبا کے لیے کناڈا کو ایک اہم تعلیمی منزل ثابت کرتا ہے۔ گزشتہ سال 3.65 لاکھ ہندوستانیوں کو وزیٹر ویزا جاری کیا گیا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستانی شہری کناڈا کو تعلیم اور روزگار کے لیے ایک اہم متبادل مانتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کناڈا حکومت نے اپنے سرحدی سیکورٹی ترکیب کو بڑھانے کے لیے ویزا کے نئے اصول تیار کیے ہیں۔ ان کا مقصد عارضی رہائش ویزا اور اسٹڈی پرمٹ کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنا ہے، تاکہ ویزا شرائط کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔ یہ قدم کناڈا کی بارڈر سیکورٹی اور ہجرت پالیسی کو مزید مضبوط کرے گا، جس سے ویزا کے عمل میں سختی پیدا ہو گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔