استعفیٰ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد ناہد نے لوگوں سے براہ راست جڑنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ گزشتہ 6 ماہ میں انھوں نے مشیر برائے اطلاعات و نشریات کے طور پر اپنا بھرپور تعاون دیا۔


شیخ حسینہ / محمد یونس
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ میں شامل رہے طلبا لیڈر محمد ناہد اسلام نے یونس کی عبوری حکومت کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ انھوں نے مشیر برائے اطلاعات و نشریات کے عہدہ سے 25 فروری کو استعفیٰ دے دیا۔ اس تعلق سے انھوں نے کہا کہ حکومت میں رہنے کی جگہ وہ سڑکوں پر اتر کر سرگرم طریقے سے کام کرنا چاہتے ہیں۔
’ڈھاکہ ٹریبیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق استعفیٰ کے کچھ گھنٹوں بعد محمد ناہد اسلام نے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انھوں نے لوگوں سے براہ راست جڑنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ گزشتہ 6 ماہ میں انھوں نے مشیر برائے اطلاعات و نشریات عہدہ پر رہ کر تعاون دینے کی کوشش کی۔ 2 وزارتوں کی ذمہ داریوں کے علاوہ انھوں نے مزید کئی اہم کام سنبھالے، جس کے اچھے نتائج بھی برآمد ہوں گے۔
کابینہ سے استعفیٰ کے بارے میں ناہد اسلام نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ حکومت سے باہر رہنا ضروری ہے۔ عوامی انقلاب کے مقاصد ابھی پورے نہیں ہوئے ہیں۔ حکومت انصاف و اصلاح کے وعدوں کے ساتھ بنائی گئی تھی۔ 2 مزید طلبا مشاورتی عہدوں پر برقرار ہیں، ان کا ایسا ماننا ہے کہ حکومت کے اندر انھیں مزید ذمہ داریاں سنبھالنی ہیں۔ وہ دونوں حکومت میں رہتے ہوئے عوام کی خدمت کریں گے اور جب ان کو لگے گا کہ سب ٹھیک ہے، وہ عہدہ چھوڑ دیں گے۔‘‘
سیاسی مستقبل کے بارے میں ناہد اسلام نے کہا کہ وہ نئی سیاسی طاقت اور پارٹی میں شامل ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اپنے ہدف کے بارے میں بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ لوگوں سے پھر سے جڑنا چاہتے ہیں۔ انھیں ایک بار پھر سے متحد کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے استعفیٰ دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت میں انھیں نوکرشاہی وراثت میں ملی تھی، جو مسائل سے دو چار تھی۔ ساتھ ہی پولیس میں بھی بھروسہ کی کمی تھی، جس کی وجہ سے جولائی میں ہوئے قتل کے جرائم پیشوں کو پکڑنے اور ان پر مقدمہ چلانے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔