حیدرآباد میں 150 کروڑ کی سرکاری اراضی پر قبضے کی کوشش، تحقیقات جاری

حیدرآباد، 22 فروری: جلامندلی ریزروائر کے لیے مختص 150 کروڑ روپے مالیت کی سرکاری اراضی پر قبضے کی کوشش کرنے والے ایک شخص کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ یہ معاملہ اس وقت مزید سنگین ہوگیا جب ملزم نے مبینہ طور پر سائٹ کی حفاظت پر مامور ہوم گارڈز کو دھمکیاں دیں، جس کے بعد اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

تنازع کی تفصیلات

یہ 1.20 ایکڑ کا پلاٹ 1998 میں جلامندلی ریزروائر منصوبے کے لیے مختص کیا گیا تھا، جو بنجارہ ہلز روڈ نمبر 10 پر جلامندلی کے دفتر کے قریب واقع ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پارتھاسارتھی نامی شخص جعلی دستاویزات کا استعمال کرکے اس زمین پر قبضہ جمانے کی کوشش کر رہا تھا اور دعویٰ کر رہا تھا کہ یہ زمین اس کی ذاتی ملکیت ہے۔ تاہم، مقامی ریونیو حکام نے ان دستاویزات کو جعلی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جن سروے نمبرز کا حوالہ دیا گیا ہے، وہ درحقیقت موجود ہی نہیں ہیں۔

واقعات کی سنگینی اور دھمکیاں

20 فروری کو پارتھاسارتھی اور اس کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر:

  • جلامندلی ویجیلنس ٹیم کی جانب سے نصب کردہ وارننگ بورڈز ہٹا دیے۔
  • زمین پر غیر قانونی نشان لگانے کے لیے جھنڈے نصب کیے۔
  • ہوم گارڈ کے راگھویندرا کو فون پر دھمکیاں دیں اور سائٹ چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔

یہ زمین پہلے بھی غیر قانونی تجاوزات کا شکار رہی ہے، جسے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے بعد خالی کرایا گیا تھا۔

قانونی کارروائی اور سخت اقدامات

بنجارہ ہلز پولیس اسٹیشن نے ملزم کے خلاف BNSS کی دفعات 329(2)، 303(2)، 351(4) اور ریڈریسل ایکٹ کی دفعہ 61(2) کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، جس میں غیر قانونی قبضہ، دھمکیاں دینے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے جیسے الزامات شامل ہیں۔

جلامندلی کے سیکشن مینیجر رام بابو نے اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے کہا:
“ہم پانی کے بنیادی ڈھانچے کے لیے مختص اس زمین پر کسی غیر قانونی قبضے کو برداشت نہیں کریں گے اور تمام قانونی اقدامات اٹھائیں گے۔”

اضافی حفاظتی اقدامات

  • سخت نگرانی: زمین کی 24 گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ دوبارہ غیر قانونی قبضے کی کوئی کوشش نہ ہو۔
  • فوری قانونی کارروائی: پولیس نے تفصیلی تفتیش شروع کردی ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ واقعے میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

یہ واقعہ ان متعدد غیر قانونی زمین قبضہ کیسز میں سے ایک ہے جن کا سامنا حکام کو حالیہ دنوں میں کرنا پڑا ہے۔ ایسے مقدمات نہ صرف بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں رکاوٹ بنتے ہیں بلکہ سرکاری اہلکاروں کی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *