وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائیک نے کہا کہ مسافروں اور ملازمین کے تحفظ کو لے دونوں ریاستوں میں بس خدمات معطل کر دی گئی ہے۔ ایم این ایس کارکنوں نے کرناٹک نمبر پلیٹ والی بسوں پر سیاہی پوت دی۔


مہاراشٹر اور کرناٹک کے درمیان زبان کو لے کر تنازعہ کافی بڑھ گیا ہے۔ اس کے پیش نظر دونوں ریاستوں کے درمیان بس خدمات معطل کر دی گئی ہے۔ پہلے بیلگاوی میں مراٹھی نہ بولنے پر کنڈکٹر کی پٹائی اور پھر کرناٹک میں مہاراشٹر کے ڈرائیور پر کنڑ میں جواب نہ دینے پر حملے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس درمیان پونے میں ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کے کارکنان نے مظاہرہ کیا۔ کارکنوں نے پونے اور سورگیٹ علاقے میں کرناٹک نمبر پلیٹ والی بسوں پر سیاہی پوت دی۔
مہاراشٹر کے وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائیک نے کہا کہ مسافروں اور ملازمین کے تحفظ کے لیے کرناٹک کے درمیان بس خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل رات کرناٹک کے چتر دُرگ میں کچھ بدمعاشوں نے ایم ایس آر ٹی سی کے ڈرائیوروں پر حملہ کیا۔ ان کے چہرے پر سیاہی لگا دی۔ یہ واقعہ بے حد افسوسناک ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
وہیں اس واقعہ کو لے کر بیلگاوی پولیس نے تین ملزمین کو گرفتار کیا ہے، جبکہ ایک نابالغ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے 14 سالہ نابالغ لڑکی کی شکایت پر کنڈکٹر کے خلاف پاکسو (جنسی استحصال سے بچوں کا تحفظ) ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ معلوم ہو کہ پولیس کمشنر ایدا مارٹن ماربانیانگ نے بتایا کہ فرار ملزمین کو پکڑنے کے لیے تین خصوصی ٹیم کی تشکیل کی گئی ہے۔
واضح ہو کہ جمعہ کو بیلگاوی کے باہری علاقے میں کرناٹک اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے ایس آر ٹی سی) کی ایک بس میں تنازعہ ہوا۔ 51 سالہ بس کنڈکٹر مہا دیوپپا ہوکیری نے بتایا کہ ایک لڑکی جو مراٹھی زبان میں بات کر رہی تھی، اس نے جب کنڈکٹر سے سوال کیا تو کنڈکٹر نے جواب دیا کہ وہ مراٹھی نہیں جانتے اور کنڑ میں بات کرنے کو کہا۔ اس پر لڑکی نے ناراضگی ظاہر کی اور مبینہ طور پر نازیبا الفاظ کہے۔ اس کے بعد موقع پر بھیڑ جمع ہو گئی اور کنڈکٹر پر حملہ کر دیا۔ پولیس نے کنڈکٹر کو زخمی حالت میں بیلگاوی انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخل کرایا، جہاں وہ خطرے سے باہر ہے۔
اس واقعہ کے بعد کنڑ حامی کارکنان نے بیلگاوی باگل کوٹ راستے پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پتلا نذر آتش کیا۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کی بسوں پر کرناٹک حامی نعرے لکھے جانے سے نتازعہ اور بڑھ گیا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس نے مظاہرین کو ہٹایا اور حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔