
اولاد کی تربیت میں کوتاہی پر ان سے کوئی توقعات وابستہ نہ کریں
علامہ اقبال ایجوکیشنل سوسائٹی کا سالانہ جلسہ، ڈاکٹر رضوان قریشی کا خطاب
حیدرآباد(راست)حضو رصلعم نے فرمایا کہ علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پرفرض ہے۔ لیکن کچھ خواتین میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ علم کا حاصل کرنا صرف مردوں پر فرض ہے۔ بلکہ بہت سی خواتین ہر طرح کا انحصار چاہے وہ معاشی ہو یا علمی ہو مردوں پر کرتی ہیں، حالانکہ جو فرائض و واجبات مرد پر عائد ہوتے ہیں وہ خواتین پر بھی عائد ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور موبائل فون چک کیا کریں۔ موبائل فون دین سے دوری اور صحت کے مسائل سے دوچار کر رہا ہے۔موبا ئل کی وجہ سے بچوں میں آنکھوں کی بیماریاں اور گردن کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ان خیالات کااظہارعلامہ اقبال ایجوکیشنل سوسائٹی گولکنڈہ کے سالانہ جلسہ سے مہمان خصوصی حافظ و قاری خطیب مکہ مسجد ڈاکٹر رضوان قریشی نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کے نمازو روزوں کی ذمہ داری ماں باپ پر عائد ہوتی ہے۔ بچیاں غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ بھاگ رہی ہیں جوکہ قوم کے لیے لمحہ فکر ہے۔ بچیوں کو نیم برہنہ لباس نہ پہنائیں۔ والدین جو بھی دینی عمل ہو وہ پہلے خودکریں پھر بچوں سے توقعات وابستہ کریں ورنہ اپنی اولاد سے تواقعات نہ رکھیں۔ خواجہ مخدوم محی الدین (اسسٹنٹ پروفیسرامبیڈکر یونیورسٹی)نے کہاکہ لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ انگریزی میڈیم سے پڑھائی کرنے پر ہی روزگار حاصل ہوتا ہے جبکہ اردومیڈیم سے تعلیم حاصل کرنے پربھی کئی روزگار کے مواقع دستیاب ہیں۔ میں اردو میڈیم سے ہوں اور میرے خاندان سے تین لڑکیوں نے تلگومیڈیم میں سرکاری نوکری حاصل کی ہے۔ معاشی حالات چاہے کچھ بھی ہو تعلیم جاری رکھیں کیونکہ حکومت کے کئی اداروں میں آپ کم سے کم خرچ میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کے امبیڈکر اوپن یونیورسٹی سے صرف دس ہزارمیں ڈگری کورس مکمل کرنے کی سہولت موجود ہے۔ ڈاکٹر صالحہ فردوس(پرنسپل میسکو)نے کہا کہ ماں خود اپنی اہمیت جانے۔ نبی صلعم سے ایک صحابیؓ نے پوچھا کہ ماں باپ میں کس کا درجہ اعلی ہے، تو آپ صلعم نے فرمایا ماں کا، اس طرح تیں مرتبہ بھی ماں کاذکر کیا اور چوتھی بار کہا باپ کا۔انہوں نے اولاد کی تربیت کو تین حصوں میں تقسیم کیا پہلاماں کے پیٹ سے ساڑھے تین سال تک بچہ ماں باپ کی نقل کرتا ہے۔اور ماں باپ کی ہر حرکت کو غور سے دیکھتا ہے۔ یہاں پر ماں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا وقت ذکر و اذکار اور دینی ماحول میں گذاریں۔ساڑھے تین سال سے ۸۱ سال کی عمر میں اپنی اولاد کے ساتھ دوست بن کر رہے اور اس کی ہر حرکت پر نظر رکھیں خاص کر موبائل پر،پھر اٹھارہ سال سے شادی تک ماں کی ذمہ داری ہے۔ڈاکٹر سید خواجہ صفی الدین (اسوسی ایٹ پروفیسر مانو) نے اپنے خطاب میں نوجوانوں پر زور دیا کہ نشے کی عادت سے دور رہیں۔ امّہ عشرت فاطمہ (پرنسپل ڈائمنڈ مشن ہائی اسکو ل) نے خود کی خودمختاری کے ذرائع پرخطاب کیا۔ ابتداء میں محمد نصیر الدین (صدر علامہ اقبال سو سائٹی) نے تنظیم کا تعارف پیش کیا۔ڈاکٹر محمد طاہر(اے بی ایس)نے بھی خطاب کیا۔ کنوینر محمد ابوبکر صدیق نے کاروائی چلائی۔قاری ابراہیم کی قرأت سے جلسہ کاآغاز ہوا۔ مصطفیٰ صابری نے نعت شریف پیش کی۔عبد الواحد صابری نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ فرحین بیگم نے انتظامات میں حصہ لیا۔آخر میں خدیجہ ناظمہ صدر معلمہ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔