مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صیہونی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کی اور فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کرنے اور غرب اردن کو مقبوضہ علاقوں میں ضم کرنے کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
نتن یاہو نے ملاقات کے بعد کہا کہ صدر ٹرمپ نے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ مختلف ممالک سے رابطے میں ہیں تاکہ فلسطینی مہاجرین کو قبول کیا جائے اور غزہ میں اپنی تجویز کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکام نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط رکھی ہے مگر میں ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں کروں گا جو اسرائیل کے مفادات کو نقصان پہنچائے۔
نتن یاہو نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد فلسطینی ریاست کا قیام دراصل دہشت گردوں کے لیے ایک انعام ہوگا۔ یہ اقدام ایران اور حماس کی بڑی کامیابی اور ہمارے لیے ایک بڑی ناکامی ہوگی۔
انہوں نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کا دوسرا مرحلہ زیادہ پیچیدہ ہوگا لیکن مجھے امید ہے کہ ہم اس معاملے کو حل کرلیں گے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ سعودی عرب نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔