مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ نوری ہمدانی نے بین الاقوامی کانفرنس “مصنوعی ذہانت اور مستقبل کی تہذیب” کے شرکاء کے نام پیغام جاری میں کہا کہ میں اس اجلاس کے محترم شرکاء کو سلام اور آداب پیش کرتا ہوں، جو معزز شخصیات اور دانشوروں کی موجودگی میں منعقد ہو رہا ہے۔ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے اس عظیم اجلاس کے لیے یہ پیغام بھیجنے کی توفیق عطا فرمائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام کا مقصد انسان کو اللہ کی عبودیت کے مقام تک پہنچانا ہے اور “اَلْعُبودِیَّةُ جَوْهَرَةٌ کُنْهُهَا الرُّبوبِیَّةُ ” (عبودیت ایک ایسا گوہر ہے جس کا حقیقی جوہر ربوبیت ہے)۔ اگر انسان اللہ کا بندہ بن جائے تو اس کے زمین و آسمان میں تمام امور اللہ کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں، “صِبْغَةَ اللَّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ “۔
انکا کہنا تھا کہ جتنی زیادہ انسان کی فطرت میں مداخلت اللہ کے رنگ کے اعتبار سے ہوگی، اتنی ہی یہ پائیدار اور مستحکم ہوگی اور انسانوں کو مطلوبہ اور حقیقی سعادت کے قریب تر لے جائے گی۔ اسی طرح اگر ٹیکنالوجی اور آلات کو اسی نیت سے تیار کیا جائے اور اسی راستے میں استعمال کیا جائے تو وہ بھی مقدس اور مبارک بن جاتے ہیں۔
آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے متعلق علم اور ٹیکنالوجی ایک ایسا آلہ ہے جو انسان کی فطرت میں مداخلت کو گہرا، وسیع اور تیز تر بناتا ہے۔ اس لیے، اس ٹیکنالوجی سے غفلت، خاص طور پر دنیا کے خود ساختہ حکمرانوں کے اسے ممالک کے استحصال کے لیے استعمال کرنے کے منصوبوں کو دیکھتے ہوئے، سنگین نتائج کا سبب بنے گی۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ کی کوششوں سے شہدائے علم و ٹیکنالوجی کے جہاد کا راستہ جاری رہے گا اور اس کا حتمی مقصد، جو امام زمانہ (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کی عدل پر مبنی حکومت کا ظہور ہے، حاصل ہوگا۔