[]
گذشتہ دنوں مظفر نگر، یوپی کے ایک اسکول میں استانی کے ذریعہ ایک بچے کو دیگر طلبہ سے پٹوانے اور مذہبی تحقیر کا معاملہ سامنے آیا۔ یہ معاملہ قابل مذمت بھی ہے اور اساتذہ برادری کو بلا تفریق مذہب و ملت دعوت فکر بھی دیتا ہے۔ اساتذہ کی عظمت کا ایک زمانہ معترف رہا ہے۔ اچھے اور قابل اساتذہ کی عزت و تکریم طلبہ برادری میں بلا تفریق مذہب و ملت کی جاتی رہی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ آئندہ بھی کی جاتی رہے گی
۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن کے قومی صدرشیخ عبد الرحیم،میر ممتاز علی جنرل سکریٹری،فہیم مومن میڈیا کو آرڈینیٹر نے اپنے صحافتی بیان میں کیا۔آئیٹا کے ذمہ داران نے کہا کہ ہم میں سے بیشتر اس بات کے قائل ہیں کہ طلبہ کی شرارتوں یا ناقص تعلیمی کارکردگی پر روحانی ماں باپ کا درجہ رکھنے والے ایسے اساتذہ کو ہی غصہ آتا ہے جو اپنے طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ قانون بننے کے باوجود بھی طلبہ کو ہلکی ڈانٹ ڈپٹ یا معمولی سزائیں دینا ملک بھر کے اسکولوں میں کسی نہ کسی شکل میں رائج ہے
۔ طلبہ کی اصلاح یا تربیت کے لیے اصلاحی اقدامات کی اہمیت سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا اور طلبہ بھی ایسے اساتذہ کو ہمیشہ عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھتے اور روحانی ماں باپ کی حیثیت سے یاد بھی رکھتے ہیں۔ آئیٹا کے ذمہ داران نے مظفر نگر واقعہ پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مظفر نگر کا یہ واقعہ ہر دو لحاظ سے سخت قابل مذمت ہے۔ کسی بھی معلم کا کسی بھی طالبعلم سے یہ متعصبانہ رویہ اخلاقی اور قانونی طور پر درست نہیں قرار دیا جاسکتا
۔ اساتذہ برادری کو بدنام کرکے اسکولوں میں نفرت پھیلانے اور اساتذہ کی روحانی حیثیت کو مجروح کرنے والے اساتذہ پر کاروائی ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی اساتذہ برادری کو بھی اپنے اندر اس فکر کو پیدا کرنا ہوگا کہ ملک کے تمام اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات اس ملک کا اثاثہ ہیں اور ان کی تعلیمی ترقی میں ہی ملک کی ترقی پنہاں ہے۔
آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن کے ذمہ داران نے کہا کہ آئیے خوب سے خوب تر بھارت کی سمت میں قدم بڑھائیں اور شعبہ ہائے حیات سے نفرت کے خاتمے کے اقدامات میں اپنا عملی تعاون دیں۔