مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصنوعی ذہانت نے دنیا کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے۔ آئے روز مصنوعی ذہانت کے نئے ورژن سامنے آرہے ہیں جس نے سائنسی دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے۔ اس صنعت میں امریکہ اور یورپ کی اجارہ داری تھی تاہم چین نے دیگر شعبوں کی طرح مصنوعی ذہانت میں بھی امریکی اجارہ داری کو خطرے میں ڈالا ہے۔
چینی آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹول ڈیپ سیک کے جدید ترین ماڈلز نے امریکہ اور یورپی صنعت کو پیچھے چھوڑ کر سیلیکون ویلی کو حیران کردیا ہے۔
کم ترین اخراجات کے ساتھ کام کرنے والے ان ماڈلز کی کارکردگی دنیا کے بہترین چیٹ بوٹس کی طرح ہے۔ اس پیش رفت نے یورپ اور امریکہ کی ٹیکنالوجی مارکیٹوں کو ایک ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ یہ چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی دیگر چیٹ بوٹس سے منفرد ہے۔ ڈیپ سیک درخواستوں کا جواب دینے سے پہلے اپنی دلیل پیش کرتا ہے۔
چینی کمپنی کا دعوی ہے کہ ڈیپ سیک کا آر ون ورژن اوپن اے آئی کے تازہ ترین ورژن کے برابر کارکردگی دکھاتا ہے۔
کمپنی کی ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ نے ایسے افراد کو لائسنس جاری کیے گئے ہیں جو اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اپنے چیٹ بوٹس تیار کرنا چاہتے ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق ڈیپ سیک نے امریکی اور یورپی ٹیکنالوجی مارکیٹوں میں ہلچل مچا دی ہے اور بعض بڑی امریکی کمپنیوں کی مہنگی قیمتوں پر شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں۔
ڈیک سیک کی آمد کے بعد Nvidia Corp
کے شیئرز 10 فیصد گرگئے ہیں جس کی وجہ سے کمپنی کی مارکیٹ کو 340 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ Nvidia کے شیئرز گزشتہ دو سالوں میں 9 گنا بڑھ چکے تھے جس کی بدولت یہ دنیا کی سب سے مہنگی کمپنی بن گئی تھی۔