کانگریس صدر کھڑگے نے ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا چرخہ چلا کر کیا افتتاح، پرینکا نے مودی حکومت کو بتایا ڈرپوک

پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’مودی حکومت راہل گاندھی سے ڈرتی ہے، میرے بڑے بھائی راہل ہر روز آئین کے لیے لڑتے ہیں، وہ اس کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>چرخہ چلا کر ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے، تصویر @kharge</p></div><div class="paragraphs"><p>چرخہ چلا کر ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے، تصویر @kharge</p></div>

چرخہ چلا کر ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے، تصویر @kharge

user

’’آر ایس ایس-بی جے پی کے لوگ آئین کو جلانے اور ختم کرنے والے لوگ ہیں۔ یہ ملک کو توڑنے والے لوگ ہیں۔ راہل گاندھی نے تو ملک کو جوڑنے کے لیے کنیاکماری سے کشمیر تک پیدل یاترا کی۔ جَن سنگھ کے بانی شیاماپرساد مکھرجی لوگوں سے کہتے تھے کہ ’بھارت چھوڑو تحریک‘ میں حصہ مت لو۔ یہی نہیں، انھوں نے برطانوی گورنر کو چٹھی لکھ کر کہا تھا کہ اگر گاندھی جی کی اس تحریک کو نہیں کچلا گیا تو بہت برا ہو جائے گا۔‘‘ یہ بیان آج کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کرناٹک کے بیلگاوی میں ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا افتتاح کرنے کے بعد جمع بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

کانگریس صدر نے آج بیلگاوی میں عظیم الشان تقریب کے دوران چرخہ چلا کر ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ کانگریس جنرل سکریٹری و رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی، جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، کرناٹک کے انچارج جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا، کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار سمیت کئی اہم پارٹی لیڈران موجود تھے۔ کانگریس نے اس ریلی کے ذریعہ آئین مخالف طاقتوں کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا ہے۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ’’بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کا احترام کرنے کے لیے کانگریس نے جو کیا، ایسا شاید کوئی دوسرا نہیں کر سکتا تھا۔ ممبئی سے آئین ساز اسمبلی میں لانے کے لیے کانگریس نے اپنے رکن ایم آر جیکر کا استعفیٰ کرایا۔ گاندھی جی نے ہی آئین ساز اسمبلی کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے صدر کے لیے بابا صاحب امبیڈکر کے نام کی تجویز پیش کی تھی۔ حکومت ہند میں بابا صاحب کو ملک کا پہلا وزیر قانون بنانے میں بھی گاندھی جی نے اپنی حمایت دی تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’راجیہ سبھا میں بابا صاحب کو 2 مرتبہ ممبئی سے منتخب کیا گیا۔ پہلی بار 3 اپریل 1952 سے 2 اپریل 1956 کے درمیان۔ دوبارہ 3 اپریل 1956 کو رکن بنے، لیکن 6 دسمبر 1956 کو ان کا انتقال ہو گیا۔ کانگریس پارٹی چاہتی تھی کہ بابا صاحب احترام کے ساتھ راجیہ سبھا پہنچیں، اسی لیے وہ دو مرتبہ بلامقابلہ راجیہ سبھا کا انتخاب جیتے۔‘‘

اپنی تقریر کے دوران کھڑگے نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں بابا صاحب کی بے عزتی کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر اتنا نام بھگوان کا لیتے تو 7 جنموں تک جنت میں جاتے۔‘ ہم سبھی نے اس بے عزتی کے خلاف امت شاہ کے خلاف دھرنا دیا اور ان کا استعفیٰ مانگا۔ ہمارا آج بھی وہی مطالبہ ہے کہ امت شاہ کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’نریندر مودی نے ایک بار کہا تھا کہ مہاتما گاندھی کو دنیا میں ’گاندھی‘ فلم آنے کے بعد پہچان ملی۔ یہ انتہائی شرمناک بیان ہے۔ جنھوں نے کبھی تاریخ نہیں پڑھی، جنھیں تاریخ کی کوئی جانکاری نہیں ہے، آج ایسے لوگ اقتدار میں بیٹھے ہیں۔‘‘

اس تقریب سے پرینکا گاندھی نے بھی خطاب کی اور تحریک آزادی کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری تحریک آزادی دنیا کی ایسی انوکھی تحریک رہی جو سچائی اور عدم تشدد کی بنیاد پر لڑی گئی۔ اس تحریک میں گاندھی جی، نہرو جی، سردار پٹیل جی، امبیڈکر جی سمیت تمام مجاہدین آزادی نے کہا کہ ہم تشدد کا مقابلہ سچائی اور عدم تشدد سے کریں گے اور انگریزوں کو شکست دیں گے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’جہاں دنیا میں الگ الگ جگہ آزادی کے لیے تشدد ہوئے، خون کی ندیاں بہیں، وہیں ہماری تحریک آزادی میں عدم تشدد کی بنیاد پر اخلاقی طاقت سے انگریزی حکومت کو گرایا گیا۔‘‘

پرینکا نے اپنے خطاب میں مودی حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا اور اس حکومت کو ’ڈرپوک‘ تک قرار دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت راہل گاندھی سے ڈرتی ہے۔ میرے بڑے بھائی راہل ہر روز آئین کے لیے لڑتے ہیں۔ وہ اس کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔‘‘ وہ تقریب میں موجود عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’جب راہل گاندھی پارلیمنٹ میں آپ کی آواز اٹھاتے ہیں، تب مودی حکومت پارلیمنٹ کو رد کرنے کی کوشش کرتی ہے، کیونکہ وہ ان سے ڈرتی ہے۔ مودی حکومت کے لوگ راہل گاندھی کو دیکھ کر کانپتے ہیں، کیونکہ وہ سچائی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ یہ لوگ راہل جی کے اوپر کئی طرح کے کیس لگا رہے ہیں، لیکن وہ ڈرنے والے نہیں ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *