اسرائیلی سلامتی کابینہ نے حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کی منظوری دی، جنگ بندی کا اطلاق اتوار سے

اسرائیلی سلامتی کابینہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے ایک اہم معاہدے کی منظوری دے دی۔ اس معاہدے کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی ہے جس کا اطلاق اتوار سے ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

سلامتی کابینہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی قیادت میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جنگ روکنے کے لیے کیا گیامعاہدے درست ہے۔ اسرائیلی میڈیا میں جنگ بندی کے اس معاہدے کو درحقیقت یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قرار دیا جا رہا ہے جس کی کابینہ سے منظوری ہونا باقی ہے۔

نیتن یاہو کی کابینہ میں وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹ رچ اور قومی سلامتی کے وزیریٹامیر بین گویر نے سیکیورٹی کابینہ میں معاہدے کے خلاف ووٹ دیا۔ اس اجلاس سے قبل وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس ٹیم کے ساتھ میٹنگ بھی کی جو معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد دوحہ سے واپس آئی تھی۔ اب مکمل کابینہ معاہدے پر ووٹنگ کرے گی اور اس کے بعد معلوم ہوگا کہ یہ منظور ہوگا یا نہیں۔

کابینہ کا مکمل اجلاس جمعہ کو سہ پہر 3:30 بجے ہونا تھا، لیکن کئی انتہائی آرتھوڈوکس کمیونٹی کے ارکان کی رائے تھی کہ اس معاہدے پر ہفتہ تک ووٹنگ کی  جائے، یہ کہتے ہوئے کہ اس میں شبت پر غور کیا جانا چاہیے۔

کرفیو کے خاتمے کا معاہدہ اتوار کی دوپہر 12.15 بجے سے نافذ العمل ہوگا۔ تین خواتین مغویوں کی رہائی پہلے دن شام 4 بجے تک متوقع ہے۔ اس سے پہلے اسرائیل کو ہفتے کی شام تک حماس سے رہا کیے جانے والوں کی شناخت مل جائے گی۔

اسرائیلی میڈیا نے جمعرات کی شام کو بتایا کہ صرف ہفتے کی شام کو کابینہ کا مکمل اجلاس اتوار سے پیر تک معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر کر سکتا ہے۔ تاہم نیتن یاہو کے دفتر نے بعد میں کہا کہ یہ معاہدہ منصوبہ بندی کے مطابق اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔

مثال کے طور پر حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر 2023 کو جنگ کے اعلان کے ساتھ تقریباً 300 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا، جن میں سے درجنوں اسرائیلی حملوں میں مارے گئے تھے۔ ان کے علاوہ اسرائیلی دعوے کے مطابق حماس کے ہاتھوں کئی یرغمالیوں کو ہلاک کیا گیا۔ قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی جیل سے فلسطینیوں کی آزادی میں 42 دن لگیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل 24 گھنٹے قبل اسرائیلی جیل سے رہا کیے جانے والے فلسطینیوں کی تفصیلات جاری کر دے گا۔ اسی طرح حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی فہرست جاری کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *