[]
دہلی وقف بورڈ کے اماموں و موذنین کا آج کیا حال ہے، ان کی روز مرہ کی زندگی کس طرح گزر رہی ہے اس کو ہر کس و ناکس اچھی طرح جانتا ہے۔
نئی دہلی: دہلی وقف بورڈ کے اماموں اور موذنین کو پچھلے 16 مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ اس کیلئے وہ کئی مرتبہ وقف کے دفتر کے باہر اپنی جائز تنخواہوں کو لے کر احتجاج بھی کر چکے ہیں، حالانکہ اس کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ امام اور موذن قرض کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں لیکن اپنے آپ کو کٹر ایماندار پارٹی کہنے والی عام آدمی پارٹی (عآپ) اماموں کو تنخواہ دینے کا مسئلہ حل نہیں کر پائی ہے۔
ذرائع کے مطابق چار دن بعد 26 اگست کو وقف بورڈ کی پانچ سالہ مدت ختم ہو جائیگی۔ اگلے بورڈ میں کون آئے گا، اگلا بورڈ کب تشکیل دیا جائے گا، یہ بھی نہیں معلوم۔ دہلی میں انتخابات کے دوران عام آدمی پارٹی کے مسلم لیڈران کیجریوال حکومت کے کاموں کو بیان کرتے کرتے نہیں تھکتے اور ‘جھاڑو’ کی لہر بتاتے ہوئے ایک ایماندار پارٹی کو ووٹ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن جب بات اماموں کی تنخواہ کی آتی ہے تو یہی مسلم لیڈران اپنے منہ میں دہی جما کر بیٹھ جاتے ہیں اور اپنی زبان سے ایک لفظ بھی نہیں نکالتے۔
آج اماموں کا کیا حال ہے، ان کی روز مرہ کی زندگی کس طرح گزر رہی ہے اس کو ہر کس و ناکس اچھی طرح جانتا ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن میں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے۔ ایم سی ڈی ملازمین کو پہلی تاریخ کو ملی تنخواہ پر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے پیر کے روز دہلی تیاگ راج اسٹیڈیم میں ایک بڑا اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں وزیر اعلی نے اپنی فطرت کے مطابق اپنی حکومت کی تعریفوں کے پل باندھے اور اس کام کو تاریخی دن بتایا۔ اس دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ 13 سال بعد ایم سی ڈی کے ملازمین کو ماہ کی پہلی تاریخ کو تنخواہ مل رہی ہے۔ یہ اس لیے ہوا کہ اب ایک ایماندار حکومت آئی ہے۔
کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ میں نے تمام ملازمین سے ملاقات کی۔ سب کے چہروں پر خوشی ہے، سب بہت خوش ہیں۔ اس سے قبل 2010 میں ملازمین کو ایک تاریخ کو تنخواہ ملتی تھی۔ ہم باقی ملازمین کو بھی اسی طرح تنخواہ ملنے کو یقینی بنائیں گے۔ یہ میری ضمانت ہے۔ ہم ہر وعدہ پورا کریں گے۔ اب ہم سب مل کر دہلی کو نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا میں بھی صاف ستھرا شہر بنائیں گے۔ ہم دہلی کے لوگوں کو بھی اس مہم میں شامل کریں گے۔ کیجریوال مزید کہتے ہیں کہ جب ایماندار حکومت آتی ہے تو ماحول بدل جاتا ہے۔ ملازمین کو تنخواہ وقت پر مل جائے تو وہ اپنے کام میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اس دوران دہلی کے شہری ترقی کے وزیر سوربھ بھاردواج، ایم سی ڈی میئر ڈاکٹر شیلی اوبرائے سمیت ایم سی ڈی کے سینئر عہدیدار بھی موجود تھے۔
اب وقف بورڈ کے اماموں اور موذنین کی تنخواہ کے بارے میں سوچیں تو فکر لازمی ہے۔ واضح رہے کہ 2019 میں جب دہلی وقف بورڈ کے اماموں اور موذنین کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا تھا، اس دوران دہلی کے ماتا سندری روڈ پر واقع ایوان غالب میں بڑا پروگرام منعقد ہوا تھا اور دہلی وقف بورڈ کے امام و موذنین سمیت دہلی کی مختلف مساجد کے اماموں کا جم غفیر ایوان غالب کے آڈیٹوریم میں دکھائی دیا تھا۔ پروگرام میں وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بڑے ہی جوش بھرے انداز میں یہ کلمات اپنے زبان سے کہے تھے کہ “تن من دھن سے کیجریوال بھی اور دہلی سرکار بھی دہلی وقف بورڈ کے ساتھ ہے۔”
آج کیجریوال کو اپنے ان کلمات کو یاد کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اماموں کی تنخواہ کا جو مسئلہ ہے اس کو فوری حل کرانا چاہئے۔ 16 مہینوں کا وقت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس درمیان وقف اماموں نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے ملاقات کیلئے وقت بھی مانگا لیکن کیجریوال نے اماموں سے ملاقات تو دور ان سے بات تک کرنا گوارا نہ سمجھا اور امام الٹے پیر وزیر اعلی کے گھر کے دروازے سے لوٹ کر آگئے۔
واضح رہے کہ دہلی وقف بورڈ کے تحت آنے والی مساجد میں تقریبا 280 ائمہ کرام اور موذنین شامل ہیں۔ امام کو 18 ہزار روپے اور موذن کو 16 ہزار روپے تنخواہ دی جاتی ہے۔ اسی تنخواہ سے ائمہ کرام اپنا گھر اور سارے اخراجات پورے کرتے ہیں۔ تنخواہ کے تعلق سے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بات نہیں ہو سکی۔