[]
کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’ایک عورت ہونے کے ناطے میں یہ بات فخر سے کہہ سکتی ہوں کہ راہل جی جیسا نرم اور مہذب سلوک کوئی بھی دیگر شخص خواتین کے ساتھ نہیں کرتا ہے۔‘‘
گزشتہ روز پارلیمنٹ احاطہ میں پیش آئے دھکا مُکی واقعہ کے بعد جس طرح سے بی جے پی نے راہل گاندھی کو نشانہ بنایا ہے، اس سے کانگریس کے ساتھ ساتھ دیگر اپوزیشن پارٹیاں بھی حیران ہیں۔ راہل گاندھی کے خلاف کچھ بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے ایف آئی آر درج کرائی، جس پر کانگریس لیڈران کا سخت رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ راہل گاندھی بی جے پی کی اس بزدلانہ پیش رفت سے ڈرنے والے نہیں ہیں، وہ شیر کا کلیجہ رکھتے ہیں اور عوامی ایشوز اٹھانے سے ذرا بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل سے پارٹی ترجمان سپریا شرینیت کا ایک طویل ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں تفصیل سے بی جے پی کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس ویڈیو میں سپریا شرینیت کہتی ہیں کہ ’’راہل گاندھی جی کو جاننے والے تو بھول جائیے، جو لوگ 2 دہائیوں سے راہل گاندھی کو سماجی زندگی اور سیاست میں صرف دیکھ رہے ہیں وہ بھی جانتے ہیں کہ راہل گاندھی کا لوگوں کے ساتھ کیا رویہ رہتا ہے۔ وہ کتنی حساسیت کے ساتھ لوگوں سے ملاقات کرتے ہیں، خاص طور سے بزرگوں اور خواتین کے ساتھ… ایسے میں دھکا دینا تو بہت دور کی بات ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ایک عورت ہونے کے ناطے میں یہ بات فخر سے کہہ سکتی ہوں کہ راہل جی جیسا نرم اور مہذب سلوک کوئی بھی دیگر شخص خواتین کے ساتھ نہیں کرتا ہے۔ ان کے آس پاس ایک خاتون بے حد محفوظ، بہتر اور معزز محسوس کرتی ہے۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ ’’بھارت جوڑو یاترا اس بات کی ایک زندہ مثال ہے۔ پوری یاترا میں خود مختار اور حوصلہ سے بھری، راہل جی کا ہاتھ پکڑ کر چلتی خواتین کی تصویریں میرے لیے یاترا کی سب سے خوبصورت یاد ہیں۔ ایک عورت اسی کو ہاتھ پکڑنے دیتی ہے جس کے ساتھ وہ اچھا محسوس کرتی ہے، جس کے اوپر وہ بھروسہ کرتی ہے، جس کے پاس وہ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرتی ہے۔‘‘ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے سپریا کہتی ہیں کہ ’’بی جے پی کے ایک لیڈر کی تصویر دکھا دیجیے جہاں کوئی خاتون حق سے، عزت کے ساتھ، برابری سے ہاتھ پکڑنا تو دور کی بات ہے، ان کے ساتھ کھڑی بھی ہو۔ ایک بی جے پی کا لیڈر دکھائیے جو خواتین کے لیے اتنا محفوظ ماحول بناتا ہو۔‘‘ وہ اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوتیں، اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے یہاں تک کہہ جاتی ہیں کہ ’’سچ تو یہ ہے کہ نصف سے زیادہ بی جے پی والوں کو دیکھ کر خواتین ڈری ہوئی رہتی ہیں۔ ان کی پارٹی میں ایک سے ایک لوگ تو عصمت دری کے ملزم اور قصوروار پائے جاتے ہیں۔‘‘
سپریا شرینیت بی جے پی کے ذریعہ راہل گاندھی کے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی آر کو محض ڈرانے کی کوشش قرار دیتی ہیں۔ ساتھ ہی وہ کہتی ہیں کہ ’’راہل جی کے اندر جتنی نرم روی ہے، اتنا ہی بڑا شیر کا کلیجہ بھی ہے۔ بی جے پی بار بار شاید یہ بھول جاتی ہے کہ راہل گاندھی کی رگوں میں انگریزوں سے لوہا لینے والوں کا خون بہتا ہے۔ ان کی رگوں میں شہیدوں کا، قربانی دینے والوں کا خون ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’راہل گاندھی پر فرضی ایف آئی آر لکھ کر اگر بی جے پی کو یہ لگتا ہے کہ ہم ڈر جائیں گے، تو وہ غلط ہیں۔ ان لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ امت شاہ بابا صاحب کی بے عزتی کر کے جھوٹ کے پیچھے چھپ کر بچ نکلیں گے۔ ایک نہیں، ایک لاکھ ایف آئی آر کیجیے، بابا صاحب کی بے عزتی کو ہم کسی قیمت پر نہیں برداشت کریں گے۔‘‘
ناگالینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ راہل گاندھی پر بدسلوکی کا الزام عائد کیے جانے کا تذکرہ بھی سپریا شرینیت نے اپنے ویڈیو پیغام میں کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے ناگالینڈ کی خاتون رکن پارلیمنٹ سے صرف یہ کہنا ہے کہ آپ نارتھ ایسٹ سے آتی ہیں، جو مضبوط خواتین اور بلند ارادوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ آپ نے گھٹیا سیاست کے لیے بی جے پی کے ہاتھوں میں مہرہ بننا قبول کیا۔ کاش آپ منی پور کی خواتین اور بچوں پر کبھی بولی ہوتیں، لیکن آپ نے باقی خواتین کے بارے میں نہ سوچ کر بی جے پی کے لکڑبگھوں کے ساتھ مل کر گری ہوئی سیاست کی۔‘‘ راہل گاندھی کا دفاع کرتے ہوئے سپریا کہتی ہیں کہ ’’دھمکانا تو بہت دور کی بات ہے، راہل گاندھی ایک خاتون سے تیز آواز میں بات بھی نہیں کرتے ہیں۔ آپ کی مجبوری پر مجھے ترس آتا ہے۔‘‘
ویڈیو کے آخر میں وہ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’بی جے پی والوں، اتنے سال سے لگے ہوئے ہو، کب باز آؤ گے؟ کب سمجھو گے کہ راہل گاندھی کے خلاف تمہاری سازش دراصل تمہاری مایوسی، تمہاری بوکھلاہٹ اور تمہارا خوف ہے۔ اور یہ بات اب پورا ملک جانتا ہے۔‘‘