پلیسیس آف ورشپ ایکٹ 1991 پر سپریم کورٹ کے عبوری فیصلہ کا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کیا خیر مقدم

[]

نئی دہلی، 12 دسمبر 2024/آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے پلیسیس آف ورشپ ایکٹ پر سپریم کورٹ کے عبوری فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے زیر بحث مقدمہ کے دوران کسی نئی درخواست کو عدالتوں میں رجسٹرڈ کرنے ، پہلے سے زیر سماعت مقدمات پر کوئی مؤثر یا حتمی فیصلہ دینے یا سروے کا آرڈر دینے پر روک لگادی ہے۔ البتہ عدالت نے ان مقدمات پر اسٹے لگانے سے منع کیا ہے۔

 

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کورٹ کے اس عبوری فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس ایکٹ کی موجودگی کے باوجود مقامی عدالتیں جس طرح یکے بعد دیگرے مساجد اور درگاہوں پر اپیلوں کو قابل سماعت قراردے کر جس طرح کے آرڈر پاس کررہی تھیں اس نے اس پورے قانون کو ہی بے معنیٰ بنادیا تھا۔ عدالت عظمی ٰ نے نہ صرف اس مقدمہ کی اگلی تاریخ تک کسی بھی مؤثر اور حتمی فیصلہ پر روک لگائی ہے بلکہ سروے کے آرڈر پر بھی امتناع عائد کردیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ واضح کیا کہ اب کوئی نیا مقدمہ اس وقت تک رجسٹرڈ نہ کیا جائے جب تک کہ اس پر سپریم کورٹ کوئی واضح فیصلہ نہ کردے۔

 

کورٹ نے یہ واضح کیا کہ پہلے سے طے شدہ اصول یعنی سول کورٹ عدالت عظمیٰ کے متوازی فیصلے نہیں کرسکتی ۔ اس لیے اس پر اسٹے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جب کہ اس پر پانچ ممبر بنچ کا فیصلہ پہلے سے موجود ہے۔ ا س ایکٹ کو 2020میں چیلنج کیا گیا تھا جس پر کورٹ نے مرکزی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے کہا تھا۔ ایک بار پھر عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت سے اپنا جواب داخل کرنے کے لیے کہا ہے جسے ویب سائٹ پر ڈالا جائے گا تاکہ کوئی بھی اسے پڑھ سکے۔ اس مقدمہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے علاوہ مزید کئی لوگ شامل ہیں۔

 

توقع ہے کہ اس حکم امتناء سے پورے ملک میں مساجد اور درگاہوں کے خلاف شر پسندوں کی حرکتوں پر روک لگے گی۔ البتہ عدالت عظمیٰ کوپلیسیس آف ورشپ ایکٹ پر جلد ازجلد ایک واضح اور مثبت موقف اختیار کرنا چاہیے تاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی بحال ہوسکے اور انتشار اور بدامنی کی کوششوں پر روک لگ سکے۔

 

 

 

 

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *