شہید اشفاق اللہ خان کی قربانیوں سے نئی نسل کو واقف کرانا ضروری

[]

نے رام پرساد بسمل اور اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ بعض عظیم مقاصد کے لئے اپنی جان قربان کی۔ ان میں سے بعض مقاصد حاصل ہوئے اور بعض مقاصد کی تمکیل ابھی باقی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ میں منعقدہ ایک پروگرام میں کیا گیا جہاں شہید اشفاق اللہ خان کے پڑپوتے شاداب

اللہ خان کو تہنیت پیش کی گئی۔

اس موقع پر شہید اعظم کے وارث نے کاپوری ٹرین

واقعہ کی تفصیلات بیان کیں۔ اسی کیس میں شہید اشفاق اللہ خان ، رام پرساد بسمل اور دوسروں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا اور انہوں نے بخوشی ملک کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ مشہور انجینئر و ماہر تعلیم سید حیدر علی صدر نشین جسارت گروپ آف اسکولس نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ یہ پروگرام مہر آرگنائزیشن کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔ عفان قادری اور وسیع الرحمن نے کوآرڈینیٹر کے فرائض انجا دیے۔

اسکولی طالبات نے اس موقع پر شہید اشفاق اللہ خان کی مختصر زندگی کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی اور تہذیبی پروگرامس پیش کئے۔ جناب فضل الرحمن خرم ڈان گروپ آف انسٹی ٹیوشنس نے وارث شہید شاداب اللہ خان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انہیں تہنیت پیش کی گئی۔ شاداب اللہ خان خود بھی ایک ماہر تعلیم اور غریب و محروم طلبہ و طالبات کے لئے اترپردیش کے شاہجہاں پور میں شہید اشفاق اللہ خان کے نام سے ایک اسکول چلاتے ہیں۔ دسویں جماعت کی طالبہ اقرا نے کارروائی چلائی۔ مقررین نے پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہید اشفاق اللہ خان ملک کی آزادی، مذہبی نفرت کے خاتمہ اور سماجی و معاشی انصاف کا قیام چاہتے تھے اور اپنی زندگی ان ہی نظریات کے لئے وقف کردی۔ مقررین نے کہا کہ ملک کو آزاد ہوچکا لیکن ابھی مذہبی منافرت کا خاتمہ اور معاشی اور سماجی انصاف کا قیام دور ہے

اور ہم سب کو ان عظیم مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ تحریک آزادی کی تاریخ میں بھگت سنگھ ، رام پرساد بسمل، چندر شیکھر آزاد اور اشفاق اللہ خان جیسے شہیدوں کے کردار کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جس کے وہ مستحق ہیں۔ نئی نسل کو ان عظیم مجاہدین آزادی کی قربانیوں سے واقف کروانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *