گیانواپی مسجد احاطہ کے اے ایس آئی سروے کا آج ساتواں دن، جانیں اب تک کیا کیا ہوا؟

[]

گیانواپی مسجد کے احاطہ کے اے ایس آئی سروے کا آج ساتواں دن ہے۔ اب تک احاطہ کی مغربی دیوار، مسجد کی چھت، تین گنبد اور تہہ خانے کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد / آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی مسجد / آئی اے این ایس

user

وارانسی: وارانسی کی گیانواپی مسجد کے احاطہ کا ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کے ذریعہ سروے کیا جا رہا ہے۔ آج سروے کا ساتواں دن ہے۔ ہر روز کی طرح گیانواپی کا سروے کا کام عین 8 بجے شروع ہو گیا، جو شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔ اے ایس آئی کی ٹیم سروے کا کام دو شفٹوں میں کر رہی ہے اور سروے کا کام سائنسی طریقے سے کیا جا رہا ہے، تاکہ ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

گیانواپی مسجد کا سروے بدھ کو بھی کیا گیا تھا۔ سروے میں ہندو اور مسلم دونوں فریقین کی طرف سے مکمل تعاون کیا جا رہا ہے اور دونوں فریقین اب تک کے سروے کے کام سے مطمئن نظر آتے ہیں۔ گیانواپی کیمپس کے سروے کے لیے اے ایس آئی کی 40 رکنی ٹیم کئی گروپوں میں تقسیم ہو کر کام کر رہی ہے۔ اب تک مغربی دیوار، مسجد کے تین گنبد، تہہ خانے اور مسجد کی چھت کی تحقیق کی جا چکی ہے۔ اے ایس آئی کی ٹیم ہر کونے کا باریک بینی سے معائنہ کر رہی ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز ایک افسر کو گنبد پر چڑھتے ہوئے گنبدوں کا نام لیتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ پورے کیمپس کی تھری ڈی امیجنگ اور ویڈیو گرافی کی گئی تاکہ کیمپس کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ تحقیقات میں مسجد کی تعمیر کے انداز اور اس میں استعمال ہونے والے مواد کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مشینوں کے ذریعے بھی سب کچھ دیکھا جا رہا ہے۔

ہندو فریق نے سروے کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ تہہ خانے میں کئی ہندو نشانات ملے ہیں۔ دعویٰ کیا گیا کہ تہہ خانے سے مورتیاں، کلش، ترشول ملے ہیں، اس کے علاوہ مندر کے انداز کے تقریباً 20 طاق ملے ہیں۔ ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد مسلم فریق نے اس پر اعتراض درج کرایا۔ مسلم فریق نے دعویٰ کیا کہ میڈیا میں جھوٹی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ انجمن انتظامیہ کمیٹی کے ایک رکن نے دعویٰ کیا کہ جسے ترشول کہا جا رہا ہے اس پر اللہ لکھا ہوا ہے۔ کمل کا نشان ملنے کے دعوے پر کیا گیا کہ ایسی علامتیں مغل دور میں بھی موجود تھیں۔

مسلم فریق نے کہا کہ اگر میڈیا میں جھوٹی خبروں کو بند نہ کیا گیا تو وہ سروے کا بائیکاٹ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی ہندو فریق نے بھی سروے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بیلچہ، کدال جیسی چیزوں کا استعمال سے کھدائی کیے بغیر سروے صحیح طریقے سے نہیں ہوگا۔

مسلم فریق کے اعتراض کے بعد وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے گیانواپی مسجد احاطہ کے جاری اے ایس آئی سروے کی رپورٹنگ پر پابندی عائد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ میڈیا سروے کی اسپاٹ رپوٹنگ سے باز رہے۔ ساتھ ہی اے ایس آئی افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ سروے کے کسی بھی نکتے کو کسی سے شیئر نہ کریں یہ آرڈر ڈسٹرکٹ جج اجئے کرشنا وشویش نے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کی جانب سے داخل کی گئی عرضی پر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *