بی ایم ٹی سی کی بس میں آسامی طالب علم پر حملہ کی مذمت

[]

بنگلورو: بنگلورو بس ٹراویلرس اسوسی ایشن نے آسامی طالب علم کی حمایت کی جس پر بنگلورو میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (بی ایم ٹی سی) کے عملہ نے مبینہ حملہ کیا اور چیکنگ انسپکٹرس اور دیگر عملہ کے مبینہ اقدامات پر تنقید کی۔

بس ٹراویلرس اسوسی ایشن کے رکن ونئے سرینواس نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ طالب علم‘ بی ایم ٹی سی کے چیکنگ انسپکٹر کے ساتھ بس میں سوار ہوا تھا۔ سوار ہوتے ہی ٹکٹ لینا کیسے ممکن ہے؟ اگر طالب علم نے ٹکٹ نہیں لیا تھا تو اس سے جرمانہ وصول کیا جاسکتا تھا۔ اس پر حملہ لائق مذمت ہے۔

اس نے کہا کہ ہم پبلک ٹرانسپورٹ بالخصوص بسوں میں سفر کو فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری ریاست سے تعلق رکھنے والے اور کنڑ زبان سے نابلد طالب علم پر مبینہ حملہ قابل قبول نہیں ہے۔ یہ واقعہ25/ مارچ کا ہے۔

بنگلورو کی عظیم پریم جی یونیورسٹی میں زیرتعلیم قمر الحق (آسام) نے بنگلورو پولیس کمشنر بی دیانند سے26 / مارچ کو شکایت کی۔ قمر الحق نے کہا کہ بی ایم ٹی سی عملہ نے ہراساں کیا اور اس سے 450 روپئے لے لیے۔ میں شام 6بجے بیلاندور گیٹ سے سرجاپور سرکل جارہا تھا۔ انہوں نے جسمانی طور پر مجھ پر حملہ کیا۔

میں آسام سے ہوں اور انہوں نے میرے کنڑ زبان سے ناواقف ہونے کا فائدہ اٹھایا۔“ قمر الحق نے 3.25 منٹ کا ویڈیو بھی پوسٹ کیا جس میں وہ چیکنگ اسٹاف سے بحث کرتے اور ان سے بس کا سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کرنے کی درخواست کرتا نظر آرہا ہے جو واضح طور پردکھاتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ ہی بس میں سوار ہوا۔

ایک ساتھی مسافر بھی اس کی حمایت کرتا نظر آیا۔“ شہریوں کی برہمی کے بعد بی ایم ٹی سی نے کہا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کرکے ضروری کارروائی کرے گی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *