مختار انصاری کی موت کی مجسٹرئیل تحقیقات، غازی پور میں کل تدفین

[]

لکھنو: حکومت ِ اترپردیش نے مختار انصاری کی موت کی مجسٹرئیل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ سرکاری ترجمان نے بتایا کہ سہ رکنی ٹیم انکوائری کرے گی۔

مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری کا دعویٰ ہے کہ جرائم پیشہ سرغنہ سے سیاستداں بنے مختار انصاری کو جیل میں ”سلو پوائزن“ (دیر سے اثر کرنے والا زہر) دیا گیا۔

مختار انصاری مرحوم کے بھائی اور غازی پور کے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے بھی یہی دعویٰ کیا تاہم حکام نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ گزشتہ ہفتہ مختار انصاری نے بارہ بنکی کی عدالت میں درخواست دی تھی کہ انہیں غذا میں کوئی زہریلا مادہ دیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 19 مارچ کو کھانا کھانے کے بعد ان کی نسوں اور اعضاء میں تکلیف ہونے لگی تھی۔ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بعد مختار انصاری کا viscera محفوظ رکھا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے بموجب عمر انصاری نے کہا کہ جیل میں ان کے والد مختار انصاری کو دھیرے دھیرے اثر کرنے والا زہر دیا گیا۔

انہوں نے جمعہ کے دن کہا کہ میرے والد مرحوم نے مجھے بتایا تھا کہ انہیں سلو پوائزن دیا گیا۔ عمر انصاری نے میڈیا سے کہا کہ اس تعلق سے سارا ملک جانتا ہے۔ میڈیکل بلیٹن کے بموجب مختار انصاری کو جمعرات کی رات 8:25 بجے کے آس پاس بے ہوشی کی حالت میں میڈیکل کالج ہاسپٹل لایا گیا تھا۔

9 ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کا علاج کیا لیکن دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت واقع ہوئی۔ اسی دوران باندہ سے آئی اے این ایس کے بموجب مختار انصاری کی تدفین ہفتہ کو ہوگی۔ غازی پور کے سپرنٹنڈنٹ پولیس اوم ویر سنگھ نے جمعہ کو یہ بات بتائی۔

انہوں نے کہا کہ کل نماز جنازہ کے بعد کالی باغ قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی۔ مختار انصاری کی نعش جمعہ کی دوپہر پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری کو سونپ دی گئی۔ پہلے سے طئے راستہ سے میت کو غازی پور لے جایا جائے گا اور توقع ہے کہ اس میں 9 تا 10 گھنٹے لگیں گے۔ اسی دوران محمودآباد ٹاؤن میں جمعہ کو تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔

یو این آئی کے بموجب مختار انصاری کی نعش کو پوسٹ مارٹم کے بعد سخت سیکوریٹی کے درمیان باندہ سے ان کے آبائی ضلع غازی پور روانہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مختار انصاری کی لاش کی پوسٹ مارٹم کی کارروائی پانچ ڈاکٹروں کے پینل نے ویڈیو گرافی کے دوران تقریباً دو گھنٹے میں مکمل کیا۔

قبل ازیں مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری دو بھتیجوں کے ساتھ میڈیکل کالج پہنچے اور پنچ نامہ کی کارروائی کو مکمل کرنے میں لگے رہے۔ جس کے بعد پوسٹ مارٹم کا عمل شروع ہوا۔ مختار کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے بیٹے عمر انصاری کے حوالے کر دیا گیا اور لاش کو تقریباً 26 گاڑیوں کے ساتھ سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ پہلے سے طے شدہ راستوں سے غازی پور ضلع میں ان کے آبائی مقام پر بھیج دیا گیا۔

واضح رہے کہ جمعرات کی شام باندہ ضلع جیل میں نظر بند زورآور لیڈر مختار انصاری کی حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ انہیں فوری طور پر گورنمنٹ رانی درگاوتی میڈیکل کالج میں داخل کرایا۔

9 ڈاکٹروں کے پینل نے ان کا علاج کیا، مختار انصاری علاج کے تقریباً دو گھنٹے کے اندر حرکت قلب بند ہونے سے چل بسے، جس کے بعد انتظامیہ نے فوری طور پر میڈیکل کالج میں پیرا ملٹری فورس، پی اے سی سمیت تمام سیکیورٹی فورسز کو تعینات کردیا۔

اس کے علاوہ ضلع جیل سمیت باندہ شہر کے ہر کونے اور کونے میں پولیس اور پی اے سی اہلکاروں کو تعینات کرتے ہوئے پورے باندہ شہر کی حفاظت کے لیے سخت اور وسیع حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *