ایران کے مختلف شہروں میں رمضان کے رسم و رواج

[]

مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک: رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے خوشیوں سے بھرپور مہینہ ہے۔ جب مسلمان ممالک کے کونے کونے میں مختلف رسومات اور رسومات کے ساتھ رمضان المبارک کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے تو امن، خوشی اور مسرت سے بھرپور احساس پیدا ہوتا ہے۔ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی قربت کے ساتھ ساتھ ہمیں دوسرے انسانوں سے بھی قریب ہونے کا بہترین موقع ملتا ہے۔ 

دیگر اسلامی ممالک کی طرح ماہ رمضان کی آمد کے موقع پر ایران میں بھی جوش و خروش کا منطر پیش کیا جاتا ہے۔ رمضان مبارک میں دوسرے آداب و رسومات کے ساتھ دین اسلام اور اس کی حقانیت کو بھی بیان کرنے کا بہترین موقع میسر آتا ہے۔ اسلام سے ناواقف لوگوں کو اس دین الہی کے بارے میں مطلع کرنے کا بہترین وقت ماہ رمضان ہے۔

رمضان المبارک کے دوران سیاحت کو فروغ اور ترقی ملنے کے ساتھ معیشت کو بھی مضبوط سہارا ملتا ہے اور معیشت کا پہیہ تیز گھومنے لگتا ہے۔ مختلف مقامات پر اسلام اور رمضان کے بارے میں سائن بورڈز لگاکر بیرونی سیاحوں کو اس ماہ مبارک اور اسلام کے بارے میں بہترین طریقے سے آگاہ کرسکتے ہیں۔

31 صوبوں کے ساتھ ایران بہت وسیع ملک ہے جس میں مختلف آداب و رسومات پائی جاتی ہیں اور ان میں سے ہر ایک کو جاننے سے اس صوبے کی ثقافت کو جاننے میں مدد ملتی ہے۔ ذیل میں ہم آپ کو ایران کے مختلف شہروں میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی چند مذہبی رسومات سے متعارف کراتے ہیں۔

شیراز والوں کی مخصوص رسومات

شیرازی ماہِ شعبان کے آخری جمعہ کو کلوخ اندازان کہتے ہیں۔ اس دن شہر کے آس پاس کی سیر کرنے اور خوشی کے ساتھ دن گزارنے کا رواج ہے۔ شعبان کے آخری جمعہ کو اس خاندانی خوشی کی حکمت یہ ہے کہ رمضان کا مقدس مہینہ عبادت کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں صرف عبادت کی جائے۔ اس لیے رمضان شروع ہونے سے پہلے خوشی منانا اچھا ہے۔ ماہ رمضان کا چاند نظر آنے پر سب مل کر تین مرتبہ صلوات پڑھتے ہیں اور ماہ مبارک کی آمد پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔

شیراز والے رمضان سے پہلے ایک دوسرے کو دعوت دیتے ہیں۔ روزے کی حالت میں میزبان کے گھر آکر افطاری کرتے  ہیں اور ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں۔ بعض اوقات سحری تک بیٹھتے ہیں اور رات کو مخصوص پکوان سے تواضع کرتے ہیں۔

ماں باپ اپنی لڑکی کی شادی کے پہلے سال داماد کے گھر پھول کے ساتھ افطاری کا مکمل پیکٹ بھیجتے ہیں۔

کرمانیوں کی مخصوص رسومات

کرمان کے لوگ بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں خصوصی رسوم و روایات کا خیال رکھتے ہیں اور اس مہینے کی عبادت اور مقدس فرائض کی ادائیگی پر پابند رہتے ہیں۔ کرمان کے لوگ ماہ شعبان میں رمضان کے مقدس مہینے کی آمد سے پہلے کسی بھی تقریبات اور تقریبات کے انعقاد کرتے ہیں۔

پرانے زمانے میں رمضان المبارک کے شروع ہوتے ہی خواتین خصوصاً بوڑھی خواتین میں کافی کے خواص کی وجہ سے اسے پانی میں گھول کر ماتھے پر ملانے کا رواج تھا۔

پہلی مرتبہ روزہ رکھنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کو مخصوص تحفہ دے کر روزے کی ترغیب دی جاتی تھی۔

کرمان میں ایک اور عام رسم قوتو کی تیاری ہے اس کا اصل نام قووت ہے، لیکن سب اسے کرمانی لہجے میں قوتو سے جانتے ہیں۔ اس میں سورج مکھی، جو کا بیج اور دیگر طاقتی جڑی بوٹیاں شامل ہیں۔

چہارمحل بختیاری کے مخصوص روایات

رمضان میں شب قدر اور 27 ویں تاریخ کو صوبے کے تمام حصوں میں یہ رسم ادا کیا جاتا ہے۔ اس رواج میں لوگ کاکولی (صوبہ چہار محل اور بختیاری کی مقامی روٹی) پکاتے ہیں اور اسے مسجد اور امام زادوں کے روضے جیسے مذہبی مقامات پر روزہ داروں میں تقسیم کرتے ہیں۔

بختیاری خواتین 27 رمضان المبارک کو اپنی حاجت روائی کے لیے سروں پر مہندی کی ٹرے لیے شہر کی مساجد میں جاتی ہیں اور ایک دوسرے کی مہندی میں سے کچھ چمچ سے اپنی ٹرے میں ڈالتی ہیں، پھر اس میں عرق گلاب ملاتی ہیں۔ عید الفطر کے دن اسے اپنے ہاتھوں اور پیروں میں ڈالتے ہیں۔

سیستان والوں کا رسم

سیستان کی پسندیدہ رسموں میں سے ایک کو ارک و برک کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب لانا اور لے جانا ہے۔ یہ سیستان اور اس کے قریبی دیہاتوں کے پرانے رسم و رواج میں سے ایک ہے۔ اگر افطار کے وقت کسی گھر سے تندور کا دھواں اٹھتا ہے تو اس گھر کے لوگ اپنے پکائے ہوئے کھانے میں سے کچھ ان گھروں میں بھی لے جاتے ہیں جہاں تک دھواں پہنچا ہے۔ اس رواج کی وجہ سے افطار کے وقت اکثر لوگ ایک دوسرے کے مہمان بنتے ہیں اور غریب بھی اس دعوت میں شریک ہوتے ہیں۔ آج بھی لوگ اس رسم کے تحت پڑوسیوں کے گھروں میں میٹھا چاول اور روٹی بھیجتے ہیں۔

ترکمان والے اور یا رمضان کی رسم

ایران کے ترکمان والے اپنے آداب و رسومات کی کثرت کی وجہ سے وسیع ثقافت کے حامل ہیں۔ چونکہ ان لوگوں کا ثقافتی پس منظر بہت پرانا ہے، اس لیے تقریباً ہر اہم موقع پر ان کی ایک خاص تقریب ہوتی ہے، اور ان مواقع میں سے ایک مقدس مہینہ رمضان ہے۔ اس مہینے کی آمد ہر ترکمان کو خوش کر دیتی ہے۔

ترکمانوں کا ایک بہت ہی دلچسپ رواج بھی ہے کہ رمضان کے 15ویں دن شکرانے کے بعد مقامی لوگ مسجد کے امام کی قیادت میں محلے کے گھروں میں جاتے ہیں جہاں تقریبات میں نوجوان شعر پڑھتے ہیں۔ گھر کا مالک بچوں کو مٹھائی اور پیسے بھی دیتا ہے۔

اس خوبصورت تقریب کو یا رمضان کہا جاتا ہے اور اس کا مقصد روزہ داروں کو رمضان کے بقیہ پندرہ دنوں میں روزہ رکھنے کی ترغیب دینا ہے۔

رمضان المبارک کا چاند دیکھنا ترکمانیوں میں بھی خاص جوش و خروش پیدا کرتا ہے۔ ترکمانوں کی ایک اور اچھی روایت رمضان کے مقدس مہینے کے آغاز سے قبل باہمی صلح و صفائی ہے۔ اس طرح ہر محلے کے بزرگ جنہیں یاش اولی کہا جاتا ہے، باہمی تنازعات کا شکار لوگوں کو ایک دوسرے کو معاملے سے آگاہ کئے بغیر اپنے گھر چائے پر بلاتے ہیں اور ان کے درمیان صلح کرواتے ہیں۔
صوبہ مرکزی اور ڈھول اور باجے سے لوگوں کو سحری کے لئے بیدار کرنا

صوبہ مرکزی کے شہروں اور دیہاتوں میں سب سے عام روایت جو وقت کے ساتھ تبدیل نہیں ہوئی ہے وہ ہے فتیر یعنی خصوصی روٹی کی تیاری ہے۔ اب بھی بہت سی شہری اور دیہی خواتین افطار کے لیے اس روایتی روٹی کو تندوروں یا گھر کے تندوروں میں پکاتی ہیں۔ ماہ رمضان کی آمد سے ایک ہفتہ پہلے ہی “ہاتھی کے کان” نامی روٹی بیکریوں میں پک کر آجاتی ہے۔

“آش رشتہ” صوبے کے بہت سے لوگوں کے دسترخوان کی زینت ہے۔ سحری کے وقت جوانوں کے مختلف گروہ ڈھول بجاتے ہیں اور گلیوں میں جاکر بلند آواز کے ساتھ مناجات خوانی کرتے ہیں۔ ہر گھر سے جب تک چراغ روشن نہ ہوجائے یہ جوان مناجات خوانی کرتے رہتے ہیں۔

ہمدان والے اور برکت والی تھیلی سینے کا رواج

ہمدان میں رمضان کے مقدس مہینے کی خصوصی روایات تاریخ اسلام سے ملتی ہیں۔ کئی صدیاں گزرنے کے باوجود یہ روایات اب بھی قائم ہیں۔

ہمدان میں اس مہینے کی پرانی روایات میں سے ایک 27 رمضان کو “کیسہ برکت” کی تقریب ہے۔ اس دن روزہ دار عورتیں جب مسجد جاتی ہیں اور ظہر کی نماز پڑھتی ہیں تو اپنے ساتھ کپڑا، دھاگہ اور سوئی لے جاتی ہیں اور دوپہر اور شام کی دو نمازوں کے کئی برکت والی تھیلیاں سلائی کرتی ہیں۔

ہمدان کے لوگوں کے مطابق جو بھی اس تھیلے میں پیسے ڈالے گا، خدا اسے بہت زیادہ دولت دے گا۔ رمضان کے مقدس مہینے میں ہمدان کے لوگ دسترخوان پر پڑے روٹی کے ٹکڑے جمع کرتے ہیں۔

خاش میں ختم قرآن کا جشن

رمضان المبارک کے مہینے میں صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر خاش کی مساجد کی رونق میں اضافہ ہوتا ہے اور مذہبی تقریبات میں شرکاء کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔

خاش شہر کے لوگ طویل عرصے سے رمضان کو دوستی، اتحاد، محبت اور بزرگوں کے احترام کا مہینہ سمجھتے ہیں اور اس کی قدر کرتے ہیں۔ رمضان کے مقدس مہینے میں 20 رکعت نماز تراویح پڑھنا ان روایات میں سے ایک ہے جسے خاش کے سنی مسلمان بڑے پیمانے پر مساجد میں ادا کرتے ہیں۔ رمضان کے اواخر میں قرآن پاک کے ختم ہونے کا جشن مناتے ہیں۔

خاش کی 500 مساجد میں ہر رات افطاری کے بعد روزہ دار 20 رکعت تراویح ادا کرتے ہیں اور رات گئے تک قرآن پاک پڑھتے ہیں۔

اس کے علاوہ شعبان اور رمضان کے مہینوں میں اس شہر کے مدارس اور مساجد میں قرآن کریم کی تفسیر کی جاتی ہے۔ قرآن پڑھنا اور صدقہ فطر دینا، نماز پڑھنا اور رشتہ داروں اور دوستوں کو کھانا کھلانا دیگر اعمال و رسومات ہیں جن کو لوگ رمضان کے مقدس مہینے میں پابندی کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔

مازندران، قیدیوں کی رہائی کی نذر کی رسم

مازندران کے بہت سے لوگ اپنی حاجت روائی اور روحانی طور پر خدا سے جڑنے کے لیے رمضان کے مقدس مہینے سے 3 دن پہلے روزہ رکھتے ہیں۔ لوگ نذر کو پورا کرنے کے لیے خیرات دیتے ہیں اور اس کے لیے قرائت قرآن میں مہارت رکھنے والوں کو بلاتے ہیں اور قرآن کی تلاوت کرتے وقت کچھ نمک، چند روٹیاں ڈالتے ہیں۔

سورہ انعام کی تلاوت کے بعد لوگ ٹرے میں موجود کھانے سے افطار کرتے ہیں اور بقیہ روٹی کو برکت کے طور پر دسترخوان پر رکھ دیتے ہیں، تاکہ اس میں برکت ہو۔ اس کے بعد میزبانی دسترخوان بچھاتا ہے۔

مازندران میں یہ رسم تھی کہ اولاد نرینہ کی تمنا رکھنے والے پورے ماہ رمضان کے دوران لوگوں کو سحری کے لئے بیدار کرتے تھے۔ یہ رسم اب تقریبا ختم ہوگئی ہے۔

حلوہ تقسیم کرنا اس خطے کے لوگوں کی ایک اور رسم ہے جو رمضان المبارک کی 15 تاریخ کی شب امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر ادا کی جاتی ہے۔ خواتین چینی، چائے اور کھجور مسجد میں لے جاتی ہیں یہ سلسلہ رمضان کے آخر تک جاری رہتا ہے۔

اس صوبے میں ایک اور رسم یہ ہے کہ پہلی مرتبہ روزہ رکھنے والے جب تک بزرگوں سے تحفہ نہ لیں اپنا روزہ نہیں کھولتے ہیں۔

قم اور سحری کے لئے بیدار کرنے کی رسم

سحری کے لئے بیدار کرنا قم کی عام رسم تھی۔ بعض لوگ سحری کے وقت مخصوص دعائیں پڑھتے تھے یا ڈھول بجا کر لوگوں بیدار کرتے تھے۔ آج جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے یہ رسومات ختم ہوگئی ہیں۔

خراسان اور ڈھول بجانے کی مخصوص رسم

خراسان جنوبی میں یہ رسم رائج تھی کہ سحری کے وقت تین مرتبہ ڈھول بجایا جاتا تھا۔ پہلی مرتبہ سحری تیار کرنے کے لئے دوسری مرتبہ سحری کھانے اور تیسری مرتبہ سحری ختم کرکے نماز فجر کے لئے بجایا جاتا تھا۔ ڈھول بجانے کے ساتھ دعائیں اور مناجات خوانی کا سلسلہ بھی جاری رہتا تھا۔

کردستان اور مصالحت کا رواج

رمضان کے مہینے میں کردستان کے لوگوں کی پسندیدہ رسومات میں سے ایک رسم باہمی صلح اور آشتی ہے۔ ہر علاقے کے عمائدین تنازعات کا شکار افراد کو مصالحت کے لئے بلاتے تھے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ ایک دوسرے کے لئے دل میں کدورت کے ساتھ رمضان میں داخل ہوجائیں تو عبادات قبول نہیں ہوتی ہیں۔

ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی گلیوں اور کوچوں سے اللہ کے اس مقدس مہینے کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ گلی کوچوں سے آواز آتی ہے: «مرحبا مرحبا یا شهرالرمضان، مرحبا مرحبا یا شهر الخیر و البرکت و الاحسان، مرحبا مرحبا یا شهر التسبیح و التلاوت القرآن» پندرہ رمضان کے بعد مرحبا کے بجائے الوداع کی آواز بلند ہوتی ہے اور اس بابرکت مہینے سے الوداع کیا جاتا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *