[]
دورجدید کی مصروف زندگی کے تقاضوں سے نمٹنے اور دوسروں سے زیادہ منفرد نظر آنے کی کوشش میں ہم شارٹ کٹ راستے اختیار کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ہمارے جسم بیماریوں کے گھر بنتے جارہے ہیں۔ طرززندگی سے متعلق ان بیماریوں میں سے چند کا ہم ذیل میں جائزہ لے کر یہ بھی بتائیں گے کہ ان سے بچا کیسے جاسکتا ہے:۔
امراض قلب
عالمی ادارۂ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان پوری دنیا میں دل کی بیماریوں کے لحاظ سے سرفہرست ہے۔ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ہندوستان میں تقریباً ساڑھے سات کروڑ افراد امراض قلب میں مبتلا ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہندوستان میں سال رواں کے دوروان سب سے زیادہ اموات بھی ہوں گی۔
علامتیں
دل کی بڑھی ہوئی اوار تیزدھڑکن، بے چینی، گھبراہٹ اور تھکاوٹ، بازو، کمر، گردن اور جبڑوں میں درد، سانس لینے میں دشواری یا کھینچ کھینچ کر سانس لینا، غنودگی اور الٹی، پاؤں اور ٹانگ میں درد اور سوجن۔
اسباب
سگریٹ اور شراب نوشی کی کثرت، دل کی موروثی اور غیر موروثی بیماریاں ذہنی تناؤ، غیر صحت بخش غذائی عادات اور مٹاپا، بہت زیادہ غصہ، بہت زیادہ پرجوش ہونا، حسد کرنے اور مقابلہ کرنے کی دھن سے بھی دل بیمار ہوسکتا ہے اور اس سے دماغ پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
کیا کریں؟
ہارٹ اٹیک کی صورت میں آپ جو بھی کام کررہے ہیں، اسے فوری روک دیں، بیٹھ جائیں یا لیٹ جائیں، اپنے طور پر نہ چلیں یا خود سے کار ڈرائیو کرکے اسپتال جانے کی کوشش نہ کریں، کسی کے ساتھ اسپتال جائیں۔
بچاؤ
خوراک غذائیت بخش ہونی چاہئے جس میں بھوسی سمیت ثابت اناج شامل ہوں، وزن کو بڑھنے نہ دیں باقاعدگی سے ورزش کریں وقفے وقفے سے بلڈ شوگر وار کولیسٹرول چیک کرتے رہیں۔
خوراک
ہرے پتوں والی سبزیاں کھائیں اور سبزیوں کا سوپ پئیں، دل کے مسائل میں لہسن سے بہت مدد ملتی ہے، روزانہ لہسن کے دو سے تین جوے کھانے سے دل کے مریضوں کو بہت آرام ملتا ہے، صبح اور شام انار کا رس پینے سے دل کی بڑھی ہوئی تیز دھڑکن سست ہوجاتی ہے، بہت زیادہ چکنائی والی غذائیں مثلاً گھی، تیل، مکھن کی معمولی مقدار استعمال کریں، بکرے کا روکھا گوشت استعمال کرسکتے ہیں،جس میں چربی لگی ہوئی نہ ہو، چائے اور کافی اعتدال سے پیئیں۔
ہائی بلڈپریشر
ہائی بلڈپریشر ایک عام عارضہ ہے جس میں خون کی نالیوں میں (شریانوں میں) خون معمول کے پریشر سے زیادہ دباؤ کے ساتھ دوڑتا ہے۔ علامتیں: ہائی بلڈپریشر ایک ایسی بیماری ہے جسے لوگ عموماً نظر انداز کرتے رہتے ہیں اور اسے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ عام طور پر ہائی بلڈپریشر کی کوئی انتباہی علامت دیکھنے میں نہیں آتی ہے، اس لئے اسے“خاموش قاتل“ بھی کہا جاتا ہے، تاہم بعض لوگوں کو ہائی بلڈپریشر میں سردرد، گھبراہٹ، سرگھومنے اور بہت زیادہ تھکاوٹ کی شکایت ہوسکتی ہے۔
اسباب
افسوسناک اور غم ناک واقعات کو بہت زیادہ محسوس کرنا، خود کو تنہا اور لاچار سمجھنا، مایوسی میں ڈوبنااور روزمرہ کام سے دل کا بالکل اچاٹ ہوجانا، ان تمام صورتوں میں ڈپریشن اور ریاسیت کا غلبہ ہوجاتا ہے۔
بچاؤ:
ہمیشہ مصروف اور خوش رہنے کی کوشش کریں، ان سرگرمیوں میں خود کو مصروف کریں جو آپ کو پسند ہوں مثلاً اپنی پسند کی کتابیں پڑہیں، موسیقی سنیں یا کسی قسم کے کھیل کود میں حصہ لیں، اندھیرے میں نہ رہیں، ایسی جگہ جائیں جہاں بہت اچھی روشنی ہو، متوازن خوراک کھائیں تاکہ آپ کا جسم اور ذہن فٹ رہے، دوستوں کا حلقہ وسیع کریں۔٭