[]
نئی دہلی: پیسے لے کرایوان میں سوال اٹھانے یا ووٹ دینے والے ارکان اسمبلی اورارکان پارلیمنٹ کے خلاف اب قانونی کاروائی ہوگی۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے آج فیصلہ سنادیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اس سلسلے میں عوامی نمائندوں کو فراہم خصوصی استثنیٰ کو برخواست کردیا ہے۔ یعنی کہ اب کوئی عوامی نمائندہ رقم حاصل کرتے ہوئے ایوان میں کوئی سوال اٹھاتا ہے یا ووٹ دیتا ہے تو اسے کوئی راحت نہیں ملے گی بلکہ انھیں بھی رشوت کے معاملہ میں قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سال 1998 میں عدالت نے اس سلسلے میں اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ ایسے معاملات میں ارکان پارلیمنٹ اورارکان اسمبلی کے خلاف رشوت لینے پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا کیونکہ انہیں پارلیمانی استحقاق کا تحفظ حاصل ہے۔ تازہ طورپر سپریم کورٹ نے 1998 کے نرسمہا راؤ معاملہ پراس وقت کے فیصلہ کوپلٹ دیا ہے۔
Breaking News….🔥🔥
Supreme Court has given its verdict in the ‘Vote for Note Case’ case, in which MLA-MP will be prosecuted for giving speech or vote in the House for taking money, they will not get legal immunity.
Advocate Ashwini Upadhyay said, “Today the team of 7 judges… pic.twitter.com/CNjvrFnw1G
— Adv Aditya Anand (@_SanataniAditya) March 4, 2024