[]
نئی دہلی: ہریانہ کے نوح میں کل 18 گھنٹے کے فرقہ وارانہ تصادم کی لہریں – جس کے دوران پانچ افراد ہلاک اور کم از کم 70 افراد زخمی ہوئے – 40 کلومیٹر دور بادشاہ پور تک پہنچ گئی ہیں جہاں آج شام مذہبی نعروں کے درمیان ایک ہجوم نے ایک ریستوراں اور دکانوں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنانے کے بعد انہیں نذر آتش کر دیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ تقریباً 200 افراد کا ایک ہجوم شام 4 بجے کے قریب لاٹھیوں اور پتھروں سے لیس علاقے میں داخل ہوا۔ انہوں نے گوشت کی کئی دکانوں سمیت کئی شاپس میں توڑ پھوڑ کی اور ایک ریسٹورنٹ کو آگ لگا دی۔ ان واقعات میں تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا۔
دہلی سے صرف 50 کلومیٹر دور نوح میں کل ایک مذہبی جلوس کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا جس کے بعد بہت سے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ایک قابل اعتراض ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ہجوم نے پتھروں سے جلوس پر حملہ کیا جس کے بعد 2500 سے زیادہ جلوسی پناہ لینے کے لئے ایک مندر میں پہنچ گئے۔
جیسے جیسے شام بڑھتی گئی تشدد میں اضافہ ہوا — آدھی رات کے بعد ایک مسجد کو نذر آتش کردیا گیا، نوح اور پڑوسی گروگرام میں ہجوم کی ہنگامہ آرائی کے دوران 100 سے زیادہ گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔
مرنے والوں میں دو سکیورٹی اہلکار اور دو شہری شامل ہیں، ان میں سے مسجد کے نائب پیش امام بھی شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ مندر میں پناہ لینے والے لوگوں کو آدھی رات کے وقت بچا لیا گیا۔ انتظامیہ کے مطابق اب تک 44 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں 70 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ تشدد اس افواہ کے بعد شروع ہوا کہ بھرت پور کے دو افراد کے قتل میں مطلوب بجرنگ دل کارکن مونو مانیسر ریلی میں شریک تھا۔
مونو مانیسر، فروری میں جنید اور ناصر کو ان کی کار میں زندہ جلا دینے کے واقعہ کے بعد سے فرار ہے تاہم کل کے جلوس سے پہلے اس کا ایک ویڈیو سامنے آیا جس میں اس نے لوگوں سے مذہبی جلوس میں بڑی تعداد میں شامل ہونے کو کہا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ بھی اس میں شرکت کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس کے ساتھیوں نے ریلی سے قبل اشتعال انگیز تقاریر بھی کی تھیں۔
نوح کے ایم ایل اے چودھری آفتاب کا کہنا ہے کہ لوگ پہلے ہی مونو مانیسر، بٹو بجرنگی کے بیانات سے ناراض تھے اور افواہیں پھیل گئیں کہ جلوس میں مونو مانیسر بھی آیا ہے، جس کے بعد تشدد شروع ہو گیا۔
آفتاب چودھری کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک دن پہلے انتظامیہ سے کہا تھا کہ ماحول خراب ہو رہا ہے، جلوس کی اجازت نہ دیں۔ لیکن وہ نہیں مانے۔ یہ سب مونو مانیسر کے بیان کی وجہ سے ہوا۔
اسی دوران آج گروگرام میں اسکول، کالج اور کوچنگ سینٹر سمیت تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔ دسویں اور بارہویں جماعت کے بورڈ امتحانات بھی ملتوی کر دیئے گئے۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے ’’سخت کارروائی‘‘ کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعات افسوسناک ہیں۔ میں تمام لوگوں سے ریاست میں امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ قصورواروں کو کسی بھی قیمت پر بخشا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں یہ بات کہی۔