کسی کا ممبئی کا پہلا سفر تھا، کوئی اجمیر شریف سے واپس آرہا تھا: ٹرین فائرنگ میں مرنے والے کون تھے؟

[]

حسین بھائی بھانوپور والا اس ماہ دبئی جانے والے تھے لیکن موت نے انہیں ایسی جگہ پہنچا دیا جہاں سے وہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے، بہو اور ایک پوتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اے ایس آئی ٹیکارام کی بیٹی، تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

اے ایس آئی ٹیکارام کی بیٹی، تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

صبح کا وقت تھا، پیر کو جے پور-ممبئی سنٹرل ایکسپریس ٹرین مہاراشٹر میں اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی تھی۔ صبح تقریباً 5:23 بجے، اچانک بوگی B5 گولیوں کی گرج سے گونجی۔ ٹرین کے فرش پر ایک ایک کر کے 4 لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں۔

آر پی ایف کے ایک کانسٹیبل چیتن سنگھ نے اس خونی واردات کو انجام دیا۔ چیتن نے پہلے اپنے سینئر اے ایس آئی ٹیکارام مینا کو گولی مار ی اور پھر تین اور مسافروں کو گولی مار ی۔ ان میں سے ایک کام کی تلاش میں پہلی بار ممبئی جا رہے تھے اور دوسرے اجمیر شریف سے اپنے گھر لوٹ رہے تھے۔

مینا پر دو سال پہلے 31 جولائی کو بھی حملہ ہوا تھا۔

اس قتل عام میں چیتن نے سب سے پہلے اپنے  سینئر اے ایس آئی58  سالہ  ٹیکا رام مینا کو قتل کیا۔ وہ راجستھان کے سوائی مادھو پور کا رہنے والا تھا۔ ان کے ریٹائرمنٹ میں صرف ڈھائی سال باقی تھے۔ ساتھیوں نے بتایا کہ تقریباً دو سال قبل 31 جولائی کو کچھ سماج دشمن عناصر نے ان پر وار کیا تھا۔ جس کی وجہ سے مینا کو بھی کچھ دن اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ یہ حادثہ بھی ٹرین میں ہی پیش آیا تھا۔ اب 31 جولائی کو ہی ٹرین میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں مینا کی جان چلی گئی۔

عبدالقادر حسین بھائی

حالانکہ حسین بھائی بھانوپور والا اس ماہ دبئی جانے والے تھے لیکن موت نے انہیں ایسی جگہ پہنچا دیا جہاں سے وہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے، بہو اور ایک پوتا ہے۔

کاروباری حسین بھائی بہت زندہ دل انسان تھے۔ ان کا پورا خاندان دبئی کی سیر پر گیا ہوا تھا۔ حالانکہ وہ بھی ساتھ جانے والے تھے لیکن دستاویز میں کچھ کمی کی وجہ سے نہیں جا سکے۔ وہ ممبئی سے اپنے گاؤں بھانوپور محرم میں شرکت کے لئے گئے تھے لیکن جے پور-ممبئی ایکسپریس ٹرین  سے سفر کے دوران  چیتن سنگھ نے انہیں گولی مار دی۔اب ان  سوسائٹی  میں صف ماتم ہے، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اہل خانہ دبئی سے ممبئی پہنچے اور آج حسین بھائی کو سپرد خاک کیا جائے گا۔

48  سالہ اصغر شیخ  کو کیا  معلوم تھا کہ اس کا ممبئی کا سفر پہلا اور آخری ہوگا۔ اصغر اپنے خاندان کو جے پور میں چھوڑ کر کام کی تلاش میں ممبئی آیا تھا لیکن وہ ایک ایسے  حادثے کا شکار ہو گیا جس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔

مدھوبنی، بہار سے تعلق رکھنے والا اصغر شیخ 6 بھائیوں میں سب سے بڑا تھا، روز ی روٹی کی تلاش میں 3 سال قبل اصغر اپنے خاندان کے ساتھ راجستھان کے دارالحکومت جے پور گیا تھا اس کے خاندان  میں بیوی کے علاوہ 4 بیٹیاں اور 1 بیٹا شامل ہے۔ اصغر وہاں چوڑیاں بناتا تھا لیکن کم آمدنی کی وجہ سے اصغر نے کام کرنے کے لیے ممبئی آنے کا سوچا اور اپنے اہل خانہ سے اجازت  لے کر اتوار کو جے پور-ممبئی ایکسپریس میں ممبئی روانہ ہو گئے۔

اصغر پہلی بار ممبئی آ رہا تھا، پالگھر اور دہیسر کے درمیان ممبئی سنٹرل ریلوے اسٹیشن پہنچنے سے پہلے وہ ایسے حادثے کا شکار ہو گیاجس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔خاندان کے زندہ رہنے کے لئے معاوضہ کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔اہل خانہ کا مطالبہ ہے کہ اصغر کی اہلیہ کو سرکاری نوکری دی جائے، جس کے لیے اصغر کا بھائی امان اللہ بھی گزشتہ رات جے جے اسپتال کے باہر بیٹھا تھا۔

ٹرین  فائرنگ  میں سید سیف اللہ بھی جان کی بازی ہار گئے۔ وہ بازار گھاٹ، حیدرآباد کا رہنے والا تھا۔ اس کی تین بیٹیاں ہیں جن میں سے سب سے چھوٹی صرف چھ ماہ کی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وہ اجمیر شریف سے واپس آرہا تھا۔ سیف اللہ کے ساتھ اس موبائل شاپ کا مالک بھی تھا جس میں وہ کام کرتا تھا۔

ٹرین حادثے میں ملوث ملزم کانسٹیبل چیتن کے خلاف آئی پی سی سیکشن 302 (قتل)، آرمس ایکٹ اور انڈین ریلوے ایکٹ 152 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ معاملہ بوریولی جی آر پی پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا ہے۔ اسے 7 اگست تک ریلوے پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ اس کی ذہنی حالت بھی زیر تفتیش ہے۔ ریلوے پولیس نے تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔

(بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘، اعجاز خان اور عبدالبشیر کے ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *