[]
کلکتہ: کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس سیواگیانم نے آج سندیش کھالی سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ 56دنوں کے بعدگرفتارہونے والے شاہجاں شیخ سے انہیں کوئی ہمدردی نہیں ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس سیواگیانم نے جمعرات کو شاہجہاں کے وکیل سبیاساچی بنرجی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کا انتظار کر رہا تھا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ آپ کو اگلے 10 سال بہت مصروف رہنا پڑے گا۔ آپ کا مؤکل (شاہ جہاں شیخ) بہت سے کاموں میں شامل رہا ہے۔ چار پانچ جونیئر رکھے جائیں۔ مجھے اس آدمی سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔
سندیش کھالی کےلاپتہ ترنمول کانگریس لیڈر شاہجہان شیخ کو 55 دن بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ ریاستی پولیس کے اے ڈی جی (جنوبی بنگال) سپرتیم سرکار نے جمعرات کی صبح ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شاہجہان کو میناخان تھانے کے بامن پوکور علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے۔
حکمراں ترنمول کانگریس بالواسطہ طور پر پارٹی کے آل انڈیا جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی کو اس گرفتاری کا سہرا دے رہی ہے۔ تاہم اپوزیشن پارٹیاں تنقید کررہی ہیں کہ 56دن بعد یہ گرفتاری کیوں ہوئی ۔
جمعرات کی صبح شاہجہاں کی گرفتاری کی خبر سامنے آنے کے بعد ترنمول کے ترجمان اور ریاستی سکریٹری کنال گھوش نے اپنے ایکس (سابق ٹویٹر) ہینڈل پر لکھاہے کہ شاہجہاں شیخ کی گرفتاری میں عدالت م رکاوٹ تھی، پولیس کام نہیں کر سکی۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے لکھاکہ بشکریہ ابھیشیک بنرجی آپ نے رکاوٹ کو دور کر دیا ہے۔
حال ہی میں ترنمول آل انڈیا جنرل سکریٹری ابھیشیک نے کہا کہ عدالت نے پولیس کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے ہیں۔ ورنہ ریاستی حکومت کی پولیس شاہجہان کو گرفتار کر سکتی ہے۔ گزشتہ پیر کو کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ریاستی پولیس ترنمول لیڈر شاہجہان شیخ کو گرفتار کر سکتی ہے۔ کوئی معطلی نہیں دی گئی ہے۔
ہائی کورٹ کی ہدایت اور شیخ شاہجہاں پر چیف جسٹس کے تبصروں کے بعد حکمراں ترنمول نے پیر کو پھر دعویٰ کیا کہ ریاستی پولیس عدالت کی وجہ سے شاہجہاں کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔کل عدالت میںجج نے کہا کہ شاہجہاں شیخ کو سی بی آئی، ای ڈی اور مغربی بنگال پولس کوئی بھی گرفتار کرسکتی ہے۔