’گھریلو استعمال کے اخراجات کا سروے اپنی پیٹھ تھپتھپانے کی ناکام کوشش‘، کھڑگے کا مودی حکومت پر حملہ

[]

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ دس سال کی نیند کے بعد مودی حکومت عوام کے اخراجات اور آمدنی پر ایک ’انتخاب سے متاثر سروے‘ لائی ہے، اس میں مودی حکموت نے اپنی پیٹھ تھپتھپانے کی ناکام کوشش کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div><div class="paragraphs"><p><br></p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر@INCIndia

user

مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ ’ہاؤس ہولڈ کنزمپشن ایکسپنڈچر‘ یعنی گھریلو استعمال کے اخراجات سے متعلق ایک سروے کرایا گیا ہے۔ اس سروے پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس سروے کو مودی حکومت کے ذریعہ اپنی پیٹھ تھپتھپانے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے اور سروے میں موجود خامیوں کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، کچھ تلخ سوالات بھی کانگریس صدر کے ذریعہ اٹھائے گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں ملکارجن کھڑگے نے لکھا ہے کہ ’’دس سال کی گہری نیند میں خراٹے لینے کے بعد آخرکار مودی حکومت عوام کے اخرجاات اور آمدنی پر ایک ’انتخاب سے متاثر سروے‘ لائی ہے۔ سروے میں مودی حکومت نے اپنی پیٹھ تھپتھپانے کی ناکام کوشش کی ہے۔‘‘ بعد ازاں وہ کچھ سوالات کھڑے کرتے ہیں کہ ’’اگر ملک میں سب کچھ اتنا چمکدار ہے، جیسا اس گھریلو استعمال کے اخراجات سے متعلق سروے میں ظاہر کیا جا رہا ہے تو دیہی ہندوستان کے سب سے غریب پانچ فیصد یعنی تقریباً سات کروڑ لوگ روزانہ صرف 46 روپے ہی خرچ کیوں کرتے ہیں؟ کیوں سب سے غریب پانچ فیصد کنبوں کو سب سے کم صرف 68 روپے ماہانہ کا ہی منافع سرکاری منصوبوں سے ملا؟ باقی کا فائدہ کیا سرمایہ دار دوستوں کو ہی ملا؟ کسانوں کی ماہانہ آمدنی دیہی ہندوستان کی اوسط آمدنی سے کم کیوں ہے؟ کیوں دیہی کنبوں کا ایندھن پر خرچ صرف 1.5 فیصد ہی گھٹا، جبکہ مودی حکومت اُجولا یوجنا کی کامیابی کا ڈھنڈھورا پیٹتی پھرتی ہے؟ نیتی آیوگ کے افسر اب کہہ رہے ہیں کہ ان اعداد و شمار کے مطابق اب ہندوستان میں غریبی صرف پانچ فیصد ہی رہ گئی ہے، بلکہ اسی نیتی آیوگ کے ملٹی ڈائمنسنل پاورٹی انڈیکس کی ایک دوسری رپورٹ کے مطابق غریبی کے اعداد و شمار 11.28 فیصد ہے۔ دونوں سروے/رپورٹ 2022-23 کے ہی ہیں، غریبوں کا مذاق کیوں اڑا رہی ہے مودی حکومت؟ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ حکومت اس سروے سے فوڈ انفلیشن (سی پی آئی) کے اعداد و شمار کی پیمائش کے پیمانہ میں تبدیلی کر سکتی ہے۔ کیا یہ کمر توڑ مہنگائی کو فرضی اعداد و شمار سے چھپانے کی کوشش نہیں ہے؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ مودی حکومت پی آئی بی پریس ریلیز میں مانتی ہے کہ ایڈوائزری کمیٹی، نیشنل اکاؤنٹس اسٹیٹسٹکس نے ان کے جی ڈی پی کے بنیادی سال کو 2017-18 میں بدلنے کا مشورہ ٹھکرا دیا۔ ایسا کیوں؟‘‘

کانگریس صدر کھڑگے نے اپنے پوسٹ میں مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے مزید کچھ سوالات اٹھائے ہیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’کیا مودی حکومت جی ڈی پی بنیادی سال کا انتخابی فائدہ لینا چاہتی تھی، اور حقائق چھپانا چاہتی تھی؟ حیرانی کی بات یہ ہے کہ پنج سالہ اس ہاؤس ہولڈ کنزمپشن ایکسپنڈچر سروے کی نامزدگی 69ویں راؤنڈ یا 70ویں راؤنڈ ہونا چاہیے تھا، لیکن اس سروے کے نام میں ہی کون سا راؤنڈ ہے، وہی قصداً غائب کر دیا گیا ہے۔ تاکہ اعداد و شمار کی ہیرا پھیری پکڑی ہی نہ جا سکے۔‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں کہ ’’ہمارے سبھی سوال اسی ہاؤس ہولڈ کنزمپشن ایکسپنڈچر سروے کے مطابق ہی ہیں۔ مودی جی، سب کچھ ڈبا کر ڈبکی ضرور لگائیے، لیکن سالوں سے جمع ہندوستان کے مقبول ڈاٹا کلیکشن اور سروے کی ساکھ مت ڈبائیے۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے، درست جانکاری کے لیے 2021 کی مردم شماری جلد از جلد ہونی چاہیے اور ذات پر مبنی مردم شماری اس کا حصہ ہونی چاہیے۔ کانگریس پارٹی ’انڈیا‘ کی حکومت بنتے ہی یہ ضرور کروائے گی۔‘‘


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *