شعبان المعظم: رمضان کی تیاری کا مہینہ

[]

شعبان ایمان کو مضبوط کرنے، استغفار کرنے اور رمضان کے بابرکت مہینے کی تیاری کا مہینہ ہے۔ یہ ہمیں اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے اور عبادت پر توجہ مرکوز کرنے کی یاد دہانی کراتا ہے

<div class="paragraphs"><p>شعبان المعظم</p></div>
user

شعبان ہجری کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے جو اپنی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ اپنے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔ شعبان، رجب اور رمضان کے درمیان واقع ہے۔ لہذا اس مہینہ میں رجب المرجب کی رخصتی اور رمضان کی قربت محسوس کی جا سکتی ہے ۔ شعبان تشعب سے ماخوذ ہے جس کے معنی تفرق (پھیلنے اور عام ہونے) کے ہیں اور اہل عرب حرمت والے مہینے رجب المرجب کے بعد لوٹ مار کے لیے منتشر ہو جاتے تھے اس مناسبت سے اس کو شعبان کہتے ہیں۔ بعض علماء نے شعبان کی وجہ تسمیہ یہ بھی بیان کی ہے کہ یہ شعبہ سے ماخوذ ہے؛ جس کے معنی حصہ کے ہیں، اس مہینے میں اللہ تعالی کی رحمت و فضل کے خاص شعبہ جات کام کرنا شروع کر دیتے ہیں اس لئے بھی اسے شعبان سے موسوم کیا جاتا ہے ۔(ملخص از فتح الباری شرح البخاری)

تاریخی واقعات

تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا،15شعبان کو ہجرت کے دو سال بعد نماز کے لیے قبلہ مسجد اقصیٰ سے تبدیل کر کے مسجد الحرام (مکہ مکر مہ) میں ’کعبہ‘ کر دیا گیا۔ مسجد اقصیٰ تیرہ سال تک مکہ میں قبلہ رہی اور تقریباً اٹھارہ ماہ پیغمبر اسلام کی مدینہ ہجرت کے۔ اسی ماہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یوم ولادت ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور داماد تھے۔ مدینہ منو رہ نے 5 شعبان المعظم 4 ہجری کو سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت با سعادت دیکھی۔ اسی مہینے میں تاریخ اسلام کا عظیم غزوہ ، غزوۂ بنو المصطلق پیش آیا۔ آپ محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ اور حضرت جویریہ رضی اللہ عنہما سے نکاح فرمایا۔ تیمم سے متعلق احکام کا نزول اسی مہینے میں ہوا ۔ علاوہ ازیں اسی مہینے میں صحابہ و تابعین میں حضرت مغیرہؓ ،حضرت انسؓ، حضرت عرباضؓ ،اور امام ابو حنیفہ ؒ کی وفات ہوئی۔

شعبان کی فضیلت

شعبان کو فضیلت والے مہینوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ مستند روایات اور تاریخی واقعات کے تناظر میں اس ماہ کی بڑی فضیلت اور اہمیت ہے۔ یہ ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے، استغفار کرنے اور رمضان کے بابرکت مہینے کی تیاری کا ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینے میں خصوصیت سے خیر و برکت کی دعا فرمائی ہے۔ آپؐ نے اپنی امت میں روحانیت اور ملکوتیت کو بڑھانے کے لیے جہاں فرض روزوں کی تعلیم فرمائی، وہیں نفلی روزے رکھنے کی بھی ترغیب دی بالخصوص ماہ شعبان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ کثرت روزے رکھنا منقول ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی مہینہ میں شعبان کے مہینہ سے زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دنوں کے علاوہ تقریباً شعبان کے روزے رکھتے؛ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو پورے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے (جامع الترمذی: رقم الحدیث736)۔ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان اور رمضان کے علاوہ کبھی دو مہینے مسلسل روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ ‏( نسائی، ابن ماجہ)۔ بعض دیگر احادیث میں شعبان کے آخری دنوں میں روزہ رکھنے سے منع بھی فرمایا گیا ہے ، تاکہ اس کی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے رکھنے میں دشواری نہ ہو اور رمضان کا امتیاز نمایاں ہو کر سامنے آئے (بخاری، مسلم)۔

اَللّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى رَجَبَ وَ شَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَان ـ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے ’اے اللہ! ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچا‘(طبرانی و احمد)۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ رمضان کے بعد سب سے افضل روزہ کون سا ہے ؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا شعبان کا، رمضان کی تعظیم کے لیے (ترمذی)۔

حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ جس قدر آپ شعبان میں روزے رکھتے ہیں اس قدر میں نے آپؐ کو کسی اور مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو رجب اور رمضان کے درمیان میں (آتا) ہے اور لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں حالانکہ اس مہینے میں (پورے سال کے) اعمال اللہ عزوجل کی طرف اٹھائے جاتے ہیں لہذا میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال روزہ دار ہونے کی حالت میں اٹھائے جائیں (امام نسائی اور احمد)۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالی شعبان کی نصف شب میں اپنی نظر کرم فرماتا ہے اور اپنی تمام مخلوقات کو بخش دیتا ہے، سوائے مشرک کے یا بغض رکھنے والے کے (سنن ابن ماجہ )۔

شعبان رمضان کے مقدس مہینے کی تیاری کا مہینہ ہے۔ نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مخصوص اوقات کی نشاندہی کی ہے جب ہمارے اعمال اللہ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں ۔ شعبان ان اوقات میں سے ایک ہے جو ہمیں اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے اور اپنی عبادت پر توجہ مرکوز کرنے کی یاد دہانی کراتا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے مہینے میں صحابہ کرامؓ کو اکٹھا کرتے اور خطبہ دیتے؛ جس میں انہیں رمضان کے فضائل و مسائل بیان کرتے، رمضان کی عظمت و اہمیت کے پیش نظر اس کی تیاری کے سلسلے میں توجہ دلاتے ۔ ایسے ہی ایک خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’اے لوگو! عنقریب تم پر ایک عظیم الشان ماہ مبارک سایہ فگن ہونے والا ہے ۔اس ماہ مبارک میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے (یعنی شب قدر)۔

شعبان برکتوں اور سعادتوں کا مجموعہ ہے ، خصوصاً اس کی پندرہویں رات جس کو شب برا ت کہتے ہیں، باقی شعبان کی راتوں سے افضل ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اے عائشہ) کیا تمھیں معلوم ہے کہ یہ کون سی رات ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شعبان کی پندرہویں رات ہے ۔ اس رات اللہ رب العزت اپنے بندوں پر نظر رحمت فرماتے ہیں؛ بخشش چاہنے والوں کو بخش دیتے ہیں، رحم چاہنے والوں پر رحم فرماتے ہیں اور بغض رکھنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں۔ (شعب الایمان للبیہقی:رقم الحدیث 3554)

ایک اور روایت حضرت عائشہؓ ہی سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا: (اے عائشہ)کیا تمھیں معلوم ہے کہ اس رات یعنی شعبان کی پندرہویں رات میں کیا ہوتا ہے؟ حضرت عائشہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس میں کیا ہوتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سال جتنے انسان پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ اس رات میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ اس سال میں مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات میں لکھ دئیے جاتے ہیں۔ اس رات بنی آدم کے ا عمال اٹھائے جاتے ہیں اور اسی رات میں لوگوں کی مقررہ روزی اترتی ہے ۔ (مشکوۃ المصابیح: رقم الحدیث 1305)

شعبان وہ قابل قدر مہینہ ہے جس کی نسبت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی اور آپؐ نے اس میں خیرو برکت کی دعا فرمائی۔ لہٰذا ہمیں شعبان میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے چاہیے۔ تہجد کی نماز اللہ کا قرب حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے، لہذا شعبان کی راتیں اضافی عبادات کے لیے وقف کریں۔ قرآن کی تلاوت اور غور و فکر کریں۔ شعبان رمضان شروع ہونے سے پہلے قرآن سے دوبارہ رابطہ قائم کرنے اور اس کے ساتھ اپنے تعامل کو بڑھانے کا وقت ہے۔ اللہ تعالی ہمیں شعبان کی خوب قدر کرنے، زیادہ سے زیادہ اعمال صالحہ میں حصہ لینے اور رمضان کی تیاری کرنے کی بھر پور توفیق عطا فرمائے (آمین)۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *