شوہر کا ماں کے ساتھ وقت گزارنا اور اسے رقم دینا گھریلو تشدد نہیں: کورٹ

[]

ممبئی: سیشن عدالت نے ایک خاتون کی عرضی مسترد کردی جس میں شوہر اور سسرال والوں کے خلاف اس کی شکایت پر مجسٹریٹ عدالت کے فیصلے کو چالینج کیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ مرد کا اپنی ماں کو وقت اور پیسے دینا گھریلو تشدد تصور نہیں کیا جاسکتا۔ ایڈیشنل سیشن جج (دنڈوشی کورٹ) آشیش ایاچت نے صادر کردہ فیصلے میں یہ بھی کہا کہ فریقین مخالف کے خلاف الزامات مشکوک اور مبہم ہیں اور یہ ثابت کرنے کوئی ثبوت نہیں کہ انہوں نے درخواست گزار (خاتون) کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا۔

خاتون جو (ریاستی سکریٹری) منترالیہ میں اسسٹنٹ ہے نے مجسٹریٹ عدالت میں گھریلو تشدد قانون کے تحت شکایت درج کرکے تحفظ، مالی راحت اور معاوضہ طلب کیا تھا۔ اس نے الزام عائد کیا کہ اس کے شوہر نے اپنی ماں کی دماغی بیماری چھپاکر اس سے شادی کی اور اسے دھوکہ دیا۔

خاتون نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس کی ساس اس کی ملازمت کے خلاف تھی اور اسے ہراساں کرتی تھی نیز اس کا شوہر اور اس کی ماں اس سے جھگڑا کرتے تھے۔ اس نے کہا کہ اس کا شوہر ملازمت کے سلسلے میں ستمبر 1993 تا دسمبر2004ء بیرون ملک مقیم تھا۔ وہ جب بھی چھٹی پر ہندوستان آتا، اپنی ماں کے پاس جاتا اور ہر سال اسے10ہزار روپئے بھیجتا۔ اس نے اپنی ماں کی آنکھ کے آپریشن پر بھی رقم خرچ کی۔

اس نے سسرال کے دیگر ارکان کی جانب سے بھی ہراسانی کا دعویٰ کیا۔ تاہم اس کے سسرال والوں نے تمام الزامات کی تردید کی۔ شوہر نے دعویٰ کیا کہ خاتون نے اسے کبھی اپنے شوہر کے طور پر قبول نہیں کیا اور اس کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کیا کرتی تھی۔

اس کے مطابق اس نے خاتون کے مظالم کی وجہ سے فیملی کورٹ میں طلاق کی عرضی دائر کی تھی۔ اس نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس کی بیوی نے اسے اطلاع دیے بغیر اس کے این آر ای اکاؤنٹ سے 21.68 لاکھ روپئے نکالے اور فلیٹ خرید لیا۔

خاتون کی عرضی کے زیرالتواء رہنے کے دوران ذیلی عدالت (مجسٹریٹ) نے خاتون کو ماہانہ3ہزار روپئے کا عبوری نان نفقہ عطا کیا۔ خاتون اور دیگر کے شواہد کو مدنظر رکھ کر مجسٹریٹ عدالت نے اس کی درخواست مسترد کردی اور اس کو عطا کردہ عبوری راحت بھی برخاست کردی۔ بعد ازاں خاتون نے سیشن عدالت میں فوجداری اپیل دائر کی تھی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *