[]
سیما اور سچن کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد کھلبلی مچ گئی اور کئی نوجوانوں نے دعویٰ کیا سیما ان سے شادی کے وعدے کرتی رہی ہے لیکن انجو کے بارے میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی
ہندوستان اور پاکستان دو ایسے پڑوسی ملک ہیں جن میں ہمیشہ جنگ چلتی رہتی ہے۔ جنگ لڑنے کے لیے ہتھیار ضروری نہیں ہیں۔ جنگ تو زبانی ہتھیار سے بھی لڑی جا سکتی ہے اور کئی ملکوں کے درمیان لڑی بھی جا رہی ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے حکمرانوں کی جانب سے بھی یہ ہتھیار مسلسل چلایا جاتا ہے۔ کبھی ہندوستان حملہ کرتا ہے تو کبھی پاکستان۔ اس جنگ نے اب ایک نیا رخ اختیار کیا ہے۔ اب ایک نیا ہتھیار بھی استعمال ہونے لگا ہے۔ یہ ہتھیار ہے سوشل میڈیا گیم کا۔ لیکن یہ ہتھیار نفرت اور دشمنی پیدا نہیں کرتا بلکہ محبت کی پینگیں بڑھاتا ہے۔ اسے آپ لو جہاد بھی کہہ سکتے ہیں۔ لو جہاد کا یہ ہتھیار دونوں ملک کی نوجوان نسل استعمال کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا گیمنگ پلیٹ فارم پر ایک کھیل ہے پب جی۔ اب تو یہ بہت مقبول ہو گیا ہے۔ جب کرونا کی وجہ سے پوری دنیا بند ہو گئی تھی تو اس کھیل نے نوجوان نسل کو بڑا سہارا دیا تھا۔ اس پب جی گیم نے ہندوستان اور پاکستان کے نوجوانوں کے دلوں میں محبت کے پھول کھلا دیے۔ سردست دو واقعات نہ صرف ہندوستان اور پاکستان بلکہ پوری دنیا کے میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کیے ہوئے ہیں۔ ان واقعات کے مرکزی کرداروں کے نام ہیں سیما، سچن، انجو اور نصر اللہ۔ جیسا کہ قارئین جانتے ہیں کہ سیما اور سچن پب جی گیم کی بدولت ایک دوسرے کے قریب آئے، دونوں میں محبت ہوئی اور سیما اپنے چار بچوں کو لے کر ہندوستان آگئی۔ ادھر اسی گیم کی بدولت انجو اور نصر اللہ میں پیار ہوا اور انجو اپنے بچوں کو ہندوستان میں چھوڑ کر پاکستان پہنچ گئی۔
دونوں پریم کہانیوں میں کچھ مماثلت ہے تو کچھ تضاد بھی ہے۔ مماثلت یہ ہے کہ جہاں سیما کو سچن کے گاؤں ربوپورا کے ہندوؤں نے بڑے جوش خروش سے اپنایا وہیں نصر اللہ کے گاؤں اپر دیر کے باشندوں نے انجو کو بڑے پیار سے اپنا لیا۔ ربوپورا اترپردیش کے گریٹر نوئڈا کا ایک گاؤں ہے تو اپر دیر پاکستان کے صوبہ خبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا میں واقع ہے۔ ربو پورا کے ہندو برادری کے لوگوں نے سیما کو اپنی بہو مانا اور مرد و خواتین نے اس کو تحفوں سے لاد دیا۔ اسی طرح انجو کو نصر اللہ کے گھر اور گاؤں والوں نے بھی بہو مانا اور قیمتی تحفوں کی بارش کر دی۔ بلکہ ایک خبر یہ آئی ہے کہ اسے کسی مخیر شخص نے تقریباً پندرہ لاکھ کا مکان گفٹ کر دیا ہے۔
ہندوستانی میڈیا نے کئی دنوں تک سیما اور سچن کے انٹرویوز چلائے۔ اسی طرح پاکستان کا میڈیا بھی انجو اور نصر اللہ کے معاملے میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہا ہے۔ چند روز کے بعد سیما اور سچن نے میڈیا کی یلغار سے تنگ آکر خود کو مکان میں قید کر لیا اور کئی دنوں تک میڈیا سے دوری بنائے رکھی۔ اسی طرح انجو اور نصر اللہ بھی میڈیا کی توجہ سے پریشان ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا نجی معاملہ ہے۔ اسے ہم خود حل کریں گے۔ لوگوں کو اس میں دلچسپی کیوں ہے۔ جب سیما ہندوستان آئی تو یہاں کے کئی نیوز چینلوں نے یہ اسٹوری چلانی شروع کر دی کہ سیما کے بعد بہت سی پاکستانی لڑکیاں ہندوستانی لڑکوں سے شادی کرکے یہاں اپنی زندگی گزارنے کی خواہش مند ہیں۔ اسی طرح پاکستانی میڈیا نے بھی ان خبروں کو خوب نشر کیا کہ اب ہندوستان کی بہت سی لڑکیاں پاکستانی لڑکوں سے شادی کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔
تاہم ان دونوں پریم کہانیوں میں بہت سی باتیں ایک دوسرے سے مختلف بھی ہیں۔ یوں تو دونوں شادی شدہ ہیں۔ لیکن جہاں سیما کے چار بچے ہیں وہیں انجو کے دو بچے ہیں۔ سیما کا شوہر سعودی عرب میں کام کر رہا ہے جبکہ انجو کا شوہر ہندوستان میں یعنی راجستھان میں اپنے گھر ہے۔ سیما کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے شوہر سے زبانی طلاق لے لی ہے۔ لیکن انجو نے طلاق نہیں لی ہے۔ سیما کے والدین اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ لیکن انجو کے والدین ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے انجو مر چکی ہے۔ سیما جہاں غیر قانونی طریقے سے وایا دبئی اور نیپال ہندوستان میں داخل ہوئی وہیں انجو باقاعدہ ویزا لے کر پاکستان گئی ہے۔ سیما سے جہاں ہندوستانی ایجنسیاں پوچھ گچھ کر رہی ہیں وہیں انجو سے کوئی پوچھ تاچھ نہیں کی جا رہی ہے۔ سیما کا جہاں یہ کہنا ہے کہ وہ پاکستان نہیں جائے گی یہیں رہے گی اور یہیں مرے گی وہیں انجو کا کہنا ہے کہ وہ کچھ دنوں کے لیے پاکستان آئی ہے اور ویزا کی مدت ختم ہوتے ہیں ہندوستان لوٹ جائے گی۔
سیما نے جہاں اپنا مذہب بدلا اور وہ ہندو ہو گئی اور نیپال کے ایک مندر میں اس نے ہندو مذہب کے مطابق شادی کی۔ وہیں انجو اور نصر اللہ کی شادی اور انجو کے تبدیلی مذہب کے بارے میں متضاد خبریں آرہی ہیں۔ ایک خبر آئی کہ اس نے اپنا مذہب بدل لیا اور اب اس کا نام فاطمہ ہے اور اس نے ایک عدالت میں نصر اللہ سے شادی کر لی ہے۔ اس کے ثبوت میں کئی تصاویر پیش کی گئیں جن میں دونوں پہاڑی علاقے میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور فطری مناظر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ لیکن پھر یہ خبر آئی کہ دونوں نے شادی نہیں کی ہے۔ یہ تصاویر ان کے گھومنے پھرنے کی ہیں۔ بہرحال ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ انجو اور نصر اللہ نے شادی کر لی ہے یا نہیں۔
جب سیما اور سچن کا معاملہ منظر عام پر آیا تو پاکستانی معاشرے میں کھلبلی مچ گئی۔ سیما کے ساتھ کئی نوجوانوں نے گیم کھیلنے کا دعویٰ کیا۔ انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سیما ان تمام لوگوں سے اظہار عشق کرتی اور انہی سے شادی کے وعدے کرتی رہی ہے۔ لیکن انجو کے بارے میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ آج تک کسی نے یہ نہیں کہا کہ انجو سے اس کا تعلق تھا۔ ادھر پاکستانی نوجوانوں میں مایوسی کی کیفیت پائی جانے لگی۔ ان کو یہ احساس ستانے لگا کہ ہمارے ملک کی ایک عورت کو ایک ہندوستانی نوجوان اپنی بیوی بنا کر اپنے ملک لے جانے میں کامیاب ہو گیا۔
اب یہ نہیں معلوم کہ اس احساس کی وجہ سے انجو کو ویزا مل گیا یا کوئی اور وجہ تھی۔ انجو اور نصر اللہ کا کہنا ہے کہ دونوں دو سال سے اس کی کوشش کرتے رہے ہیں اور اب جا کر انجو کو پاکستان کا ویزا ملا۔ جبکہ ہندوستان میں بعض لوگوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اگر سیما کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہوتا تو انجو کو شاید ویزا نہیں ملتا۔ ان کے خیال میں سیما کے معاملے کا جواب دینے کے لیے ہی پاکستانی سفارت خانہ نے آناً فاناً میں انجو کو ویزا دے دیا۔ بہر حال اب جبکہ انجو پاکستان پہنچ گئی تو وہاں کے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ میچ ایک ایک گول سے برابر ہو گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دوسرا گول کون کرتا ہے۔ یا پھر یہ میچ ڈرا ہو جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔