[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان “جان کربی” نے سی این این ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شام کی سرحد کے قریب اردن میں متعدد امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بارے میں کہا کہ امریکی صدر مستقبل میں اپنائے جانے والے مناسب ردعمل پر غور کریں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس حملے کے پیچھے ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہ ہیں!
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ ناقابل قبول حملے جاری رہیں اور ہم وہ کریں گے جو ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جانا چاہیے۔
جان کربی نے مزید کہا کہ ہم ایران کے ساتھ جنگ کے خواہاں نہیں ہیں اور مغربی ایشیا میں تنازع کا دائرہ وسیع نہیں کرنا چاہتے. یرغمالیوں (حماس کے زیر حراست صہیونی قیدیوں) کے بارے میں مذاکرات تعمیری تھے اور ایک ایک معاہدے تک پہنچنے کے لئے کافی محنت کی ضرورت ہے۔”
انہوں نے ایک بے بنیاد الزام کا سہارا لیتے ہوئے دعویٰ کیا: ہم سمجھتے ہیں کہ اردن میں کل کے حملے کے پیچھے ایران کی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ کا ہاتھ ہے!
وائٹ ہاؤس کے اس اہلکار نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی (UNRWA) کے خلاف امریکہ اور اس کے کچھ اتحادیوں کے حالیہ الزامات کے حوالے سے بھی دعویٰ کیا: 7 اکتوبر کے حملے (طوفان الاقصیٰ) میں UNRWA کے ملازمین کے ملوث ہونے سے متعلق الزامات سنگین ہیں اور ہم انہیں سنجیدگی سے لیتے ہیں۔! تاہم UNRWA کے عملے کے خلاف الزامات کی بنیاد پر اس ادارے کی فعالیت کو چیلنج نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ ادارہ ہزاروں لوگوں کی مدد کرتا ہے۔