’2024 لوک سبھا انتخاب میں مودی فتحیاب ہوئے تو پھر کبھی نہیں ہوگا الیکشن‘، اڈیشہ میں ملکارجن کھڑگے کا خطاب

[]

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اڈیشہ میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف بی جے ڈی کے وعدوں اور گھوٹالوں پر حملہ کیا، بلکہ بی جے ڈی اور بی جے پی کے درمیان قائم رشتہ کو ’لو میرج‘ قرار دیا۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia

user

اڈیشہ میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کچھ مہینے بعد ہی ہونے والے ہیں۔ ایسے میں کانگریس نے ریاست میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عظیم الشان جلسۂ عام کا انعقاد کیا۔ آج یہ جلسہ بھونیشور میں منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اگر 2024 لوک سبھا انتخاب میں مودی جی پھر سے فتحیاب ہو گئے تو آئندہ کبھی انتخاب نہیں ہونے دیں گے۔ ملک میں تاناشاہی کا دور شروع ہو جائے گا۔ کانگریس صدر نے مزید کہا کہ مودی حکومت لوگوں کو ڈرا دھمکا کر اپنی طرف کر رہی ہے۔ آئین کے تحفظ کی ذمہ داری اب عوام کے اوپر ہے۔ ہر کسی کو ای ڈی نوٹس دے رہا ہے۔

بہار میں پیدا تازہ سیاسی حالات کے لیے بھی کھڑگے نے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ مودی انڈیا اتحاد کے ایک لیڈر کو اُدھر لے کر گئے ہیں۔ وہ لوگوں کو ڈرا رہے ہیں۔ خوف کی وجہ سے کچھ لوگ دوستی چھوڑ رہے ہیں، کچھ لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں اور کچھ لوگ اتحاد چھوڑ رہے ہیں۔ اتنے ڈرپوک لوگ اگر رہے تو ملک میں آئین اور جمہوریت نہیں بچے گا۔ کھڑگے نے سبھی کو مشورہ دیا کہ وہ آر ایس ایس اور بی جے پی سے دور رہیں کیونکہ وہ زہر کی مانند ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اڈیشہ میں کانگریس کی زمین لگاتار مضبوط ہو رہی ہے۔ اس درمیان کانگریس صدر کھڑگے نے 29 جنوری کو بھونیشور میں منعقد ’اڈیشہ بچاؤ سماویش‘ تقریب میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں کھڑگے نے بی جے ڈی (بیجو جنتا دل) اور بی جے پی دونوں ہی پارٹیوں کے درمیان اندرونی گٹھ جوڑ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اڈیشہ کو برباد کرنے کے لیے بی جے ڈی-بی جے پی کے درمیان ’لو میرج‘ یعنی محبت کی شادی ہوئی ہے۔

’اڈیشہ بچاؤ سماویش‘ میں شریک عوامی سیلاب سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’اڈیشہ کو جگناتھ جی کی مبارک جگہ تصور کیا جاتا ہے۔ پنڈت نہرو جی اور بیجو پٹنایک جی کافی اچھے دوست تھے۔ وہ نہرو جی کے نظریات کو مانتے تھے۔ لیکن آج کے پٹنایک بی جے پی کے نظریات کی تقلید کرتے ہیں۔ بی جے ڈی اور بی جے پی کے درمیان لو میرج ہے۔ اڈیشہ کو برباد کرنے کے لیے یہ محبت کی شادی ہوئی ہے۔

اپنے خطاب کے دوران کانگریس صدر کھڑگے نے کانگریس حکومت کے ترقیاتی کاموں کو بھی شمار کرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس نے اڈیشہ کو پارادیپ بندرگاہ، راؤرکیلا اسٹیل پلانٹ، چلکا نیول اکیڈمی، منچیشور ریل کوچ فیکٹری، ایچ اے ایل، آرڈیننس فیکٹری، ایمس اور کئی بڑے تعلیمی ادارے دیے۔ لیکن آج پٹنایک جی بی جے پی کے ساتھ مل کر اڈیشہ کی ملکیت کو لٹانے کی اجازت دے رہے ہیں۔‘‘

اڈیشہ میں بے روزگاری، بی جے ڈی کے وعدوں اور گھوٹالوں کا ذکر کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’اڈیشہ میں 45 لاکھ سے زیادہ نوجوان بے روزگار ہیں۔ 2 لاکھ 36 ہزار عہدے مختلف سرکاری محکموں میں خالی پڑے ہیں۔ 06-2005 میں جب بی جے ڈی حکومت بنی تو وعدہ کیا تھا کہ ہر بلاک میں وہ 35 فیصد آبپاشی سہولیات 12-2011 تک دیں گے۔ بی جے ڈی حکومت کا وعدہ تھا کہ ریاست میں سبھی 314 بلاکوں میں کولڈ اسٹوریج سہولیات ملیں گی۔ لیکن 20 سال گزر جانے کے بعد بھی وہ وعدے ادھورے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’گزشتہ دو دہائیوں میں ریاست میں کانکنی گھوٹالہ اور 20 ہزار کروڑ روپے کے چٹ فنڈ جیسے بڑے گھوٹالے ہوئے۔ اس میں بی جے ڈی اور بی جے پی کے لیڈران شامل تھے، ان کو دبا دیا گیا۔ اڈیشہ میں 29 فیصد ایس ٹی اور 16 فیصد ایس سی ہیں۔ اس کے باوجود بھی ان لوگوں کو پٹنایک حکومت میں کوئی بڑا کام نہیں ملا۔‘‘

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے الزام عائد کیا کہ بی جے ڈی کے سبھی اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی ایک افسر کے سامنے سر بہ سجود ہیں۔ آج اڈیشہ کو ایک ایسا شخص چلا رہا ہے جس کا اڈیشہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ اڈیشہ کے لوگوں کے وقار کو شدید جھٹکا ہے۔ کھڑگے نے ایسی حکومت کے خلاف مضبوطی کے ساتھ جنگ لڑنے کا عزم ظاہر کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے انڈیا اتحاد کے تعلق سے کہا کہ جس طرح کسی ایک شخص کے جانے سے انڈیا کمزور نہیں ہوتا، ویسے ہی ایک دو شخص کے جانے سے انڈیا اتحاد بھی کمزور نہیں ہوتا۔ ہم ابھر کر آئیں گے، متحد ہو کر بی جے پی اور بی جے ڈی کو شکست دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *